فیصل آباد،پھل ‘ سبزیوں اور زرعی اجناس پر کیڑے مار ادویات کا بے مہابا استعمال

انسانی صحت اور ماحولیات کو نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے ، قومی سطح پر صحت پر اُٹھنے والے اخراجات میں اربوں کے اضافہ سے معیشت دبائو کا شکار ہوتی چلی جا رہی ہے،پروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ظفر

جمعہ 18 مئی 2018 19:55

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2018ء) پھل ‘ سبزیوں اور زرعی اجناس پر کیڑے مار ادویات کے بے مہابا استعمال نے انسانی صحت اور ماحولیات کو نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے جس سے قومی سطح پر صحت پر اُٹھنے والے اخراجات میں اربوں روپے کے اضافہ سے معیشت دبائو کا شکار ہوتی چلی جا رہی ہے۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے شعبہ انٹومالوجی میں ینگ انٹومالوجیکل سوسائٹی کے زیراہتمام طلباء و طالبات کے سالانہ عشائیہ تقریب سے مہمان خصوصی کے طو رپر خطاب کے دوران کہیں۔

ڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے کہا کہ پھل‘ سبزیوں اور زرعی اجناس پر کیڑوں کے حملے کو روکنے کیلئے زہریلے کیمیکلز کا استعمال متعارف کروایا گیا تھا تاہم اس کے اندھا دھند اور بے تحاشہ استعمال نے ماحول کو آلودہ کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کومسائل سے دوچار کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کیمیکل ادویات کے پھل اور سبزیوں پر استعمال کے اثرات خاصی دیر تک باقی رہتے ہیں جن کا انسانی استعمال انہیں بیمار کرنے کا باعث بن رہا ہے لہٰذا ماہرین حشریات کو پھل مکھی اور سفید مکھی کے خلاف ایسی حکمت عملی متعارف کروانا ہوگی کہ پھل و سبزیوں پر سپرے کی باقیات انسانی صحت کیلئے نقصان کا باعث نہ بن سکیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مارکیٹ میں موجود 50فیصد کیڑے مار ادویات مقررہ شرح سے زیادہ خطرناک اور زہریلے کیمیکلز کی حامل ہیں جن کا استعمال مسائل کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جلد ہی شعبہ انٹومالوجی کو انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دے دیا جائے گا جس سے اس میں تعلیم و تحقیق اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ سرگرمیوں کومزید وسیع کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ کے ماہرین پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ (پارب) کی معاونت سے کپاس پر گلابی سنڈی اور سفید مکھی کیخلاف قوت مدافعت کی حامل ورائٹی متعارف کروانے اورایسی حکمت عملی متعارف کروانے پر تحقیقات میں مصروف ہیں جس سے مسائل پر قابو پاتے ہوئے کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ چیئرمین شعبہ انٹومالوجی ڈاکٹر جلال عارف نے بتایا کہ ان کی ٹیم قومی و بین الاقوامی سائنسدانوں کے اشتراک سے درجنوں تحقیقی منصوبوں میں مصروف عمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا نے قومی سطح پر نیشنل فروٹ فلائی مینجمنٹ پلان متعارف کروایا ہے اور پاکستانی پھل اور سبزیوں کی برآمدات بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں بھی بین الاقوامی سٹینڈرز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ شعبہ کے ماہرین نے صوبائی سطح پر نئی پیسٹی سائیڈکی منظوری کیلئے ایم آر ایل پروٹوکول متعارف کروایا ہے تاکہ ان میں خطرناک کیمیکلز اور زہرکے مقدار کو ایک حد سے بڑھنے نہ دیا جائے۔سالانہ عشائیہ میں طلباء وطالبات نے دلچسپ اور خوبصورت سکٹس پیش کرتے ہوئے شرکاء سے خود دادسمیٹی۔پروگرام میں نوجوان سنگر سانول ڈھلوں نے بھی پرفارم کیا۔۔