آل پاکستان بزنس فورم کا ملکی تجارتی خسارے میں خطرناک حد تک اضافہ پر اظہار تشویش
صرف برآمدات میں ریکوری ہی بیرونی شعبہ پر دبائو میں کمی لا سکتی ہے ،صدر ابراہیم قریشی
جمعہ 18 مئی 2018 21:38
(جاری ہے)
مارچ کے عرصہ میں جی ڈی پی کی آٹھ سالہ بلند شرح 5 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔
اپریل میں برآمدات میں 4 فیصد کمی آئی جو مارچ میں 2.23 ارب ڈالر تھیں۔ درآمدات بھی اپریل میں 3 فیصد کم ہوئی جو گزشتہ ماہ 5.28 بلین ڈالر تھیں۔ اپریل میں تجارتی خسارہ 2 فیصد کم ہوا جو 3.049 ارب ڈالر تھا۔ ابراہیم قریشی نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے روپے کی قدر اور ٹیرف و نان ٹیرف رکاوٹوں میں کمی جیسی پالیسی سطح پر مداخلت سے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی جیسے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 10 فیصد کمی آئی جس سے برآمد کنندگان کو اپنی عالمی مسابقت بہتر بنانے کا موقع ملا۔ حکومت نے سینکڑوں غیر ضروری درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کی ہے۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ رواں مالی سال میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی کو روکنے کے لئے اقدامات کرے۔ ابراہیم قریشی نے کہا کہ سب سے بڑے درآمدی آئٹم تیل کی عالمی مارکیٹ میں کم قیمتوں کے باوجود پاکستان کو تجارتی خسارہ کا سامنا ہے۔ تجارتی خسارے میں اضافہ کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں ساختی عوامل اور غلط پالیسیاں شامل ہیں۔ مشرق وسطیٰ و مشرقی ایشیاء کے برعکس پاکستان نے برآمدات کو فروغ دینے کی بجائے درآمدی متبادل کی روائتی پالیسی کو اختیار کیا ہے اس لئے برآمدات کو بڑھانے پر تھوڑا زور دیا گیا ہے جن کا انحصار ٹیکسٹائلز پر رہا ہے۔ کپڑے، دھاگہ اور ٹیکسٹائل کی تیار مصنوعات کی برآمدات ہماری مجموعی برآمدات کا 60 فیصد تک ہیں۔ ابراہیم قریشی نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال غیر تسلی بخش ہے۔ حکومت اور پالیسی ساز نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ملکی معیشت کو بحال کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور سی پیک جیسے ہونے والے ایونٹس سے پیدا ہونے والے مواقع سے مکمل طور پر استفادہ کرنا چاہئے۔ سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جولائی تا اپریل میں برآمدات 19.21 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جو پچھلے سال کے اسی عرصہ میں 16.89 ارب روپے تھیں جو ڈالر کے حساب سے 14 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتی ہے۔ درآمدات میں اسی عرصہ کے دوران درآمدات 49.452 ارب ڈالر تک بڑھیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں 43.33 ارب ڈالر تھیں۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ صرف برآمدات کی بحالی سے ہی تجارتی توازن پر دبائو میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ حکومت کو خسارہ کو قابل برداشت حد کے اندر رکھنا چاہئے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ مشینری درآمد ہو رہی ہے، برآمدات میں اضافہ بیرونی شعبہ کے لئے نیک شگون ہے۔مزید تجارتی خبریں
-
برائلر گوشت کی قیمت میں مزید14روپے کلو کمی
-
انٹربینک میں روپے کے مقابے ڈالر کی قدر278.45روپے پر بدستور برقرار رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5پیسے مہنگا
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا نیاریکارڈقائم، انڈکس 692.49 پوائنٹس(0.97) اضافہ کے بعد72051.89پوائنٹس پربند
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس 703 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 72 ہزار63پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
-
تجارت سے متعلق ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیہ کی درستگی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال ضروری ہے، جام کمال خان
-
زیرگردش کرنسی کے حجم میں ہفتہ واربنیاد پر2.1 فیصداضافہ ہوا،سٹیٹ بینک
-
ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کمی
-
برائلرگوشت کی قیمت میں مزید 25 روپے کلو کمی
-
چینی کی مصنوعی قلت،فی بوری قیمت میں 100روپے کااضافہ کر دیا گیا
-
ملک میں منگل کو سونے کی فی تولہ قیمت میں 7800 روپے کی کمی ہوئی
-
ایف ڈی آئی میں مارچ کے دوران سالانہ بنیاد پر 52 فیصد اضافہ ہوا ،سٹیٹ بینک
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.