اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت اور فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں،

پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے‘ آزاد اور خودمختار فلسطین چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، سلامتی کونسل مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اپنی قراردادوں پر عمل کرائے، فیصلوں پر عملدرآمد سے ہی بیرونی دبائو کا سامنا کر سکتے ہیں، او آئی سی کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، سلامتی کونسل عملدرآمد نہیں کرا سکتی تو جنرل اسمبلی میں حمایت حاصل کرنا ہوگی‘ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ کی عالمی اپیل کے باوجود سفارتخانہ منتقلی قابل افسوس ہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب

ہفتہ 19 مئی 2018 01:50

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت ..
استنبول ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، ہم اس وقت تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑے ہیں، فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشتگردی سے جوڑا جا رہا ہے، فلسطین پر سیکورٹی کونسل کی قراردادوں سے بھی انحراف کیا جا رہا ہے۔

جمعہ کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، آزاد اور خودمختار فلسطین چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ کی عالمی اپیل کے باوجود سفارتخانہ منتقلی قابل افسوس ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے غزہ میں بربریت کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے لئے اقوام متحدہ میں مل کر آواز اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات بھلا کر او آئی سی پلیٹ فارم سے مضبوط موقف دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اپنی قراردادوں پر عمل کرائے، فیصلوں پر عملدرآمد سے ہی بیرونی دبائو کا سامنا کر سکتے ہیں، او آئی سی کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، سلامتی کونسل عملدرآمد نہیں کرا سکتی تو جنرل اسمبلی میں حمایت حاصل کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو ختم کرنا ہوگا، ہماری قسمتوں کا فیصلہ مکمل اتحاد ہی میں ہے، ہمیں اختلافات بھلا کر او آئی سی پلیٹ فارم سے مضبوط موقف دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں فلسطین اور کشمیر کے ایشوز پر مضبوط موقف اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کیلئے عالمی عدالت انصاف کے آپشن پر بھی غور کرنا چاہیے، ہمیں موثر جوابی حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کے خلاف معاشی اور دیگر اقدامات کرنا ہوں گے، سانحہ غزہ 70 سالہ اسرائیلی جبر و استبداد کا خونی باب ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں یوم جمعہ کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منایا گیا، پاکستانی مساجد میں فلسطینی عوام کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی 70 سال سے بھارتی جبر و استبداد کا شکار ہیں، بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت پر عمل نہیں کر رہا۔