ْشہبازشریف سرجیکل ٹاور 10 سال تک بند رکھنے پر پہلے عوام سے معافی مانگیں‘چودھری پرویزالٰہی

ہفتہ 19 مئی 2018 16:31

ْشہبازشریف سرجیکل ٹاور 10 سال تک بند رکھنے پر پہلے عوام سے معافی مانگیں‘چودھری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2018ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ میو ہسپتال سرجیکل ٹاور میں نے 2006ء میں شروع کیا اور میرے دور میں ہی یہ ہر لحاظ سے مکمل بھی ہو گیا تھا، لیکن 2008ء میں جیسے ہی شہباز شریف آئے تو انہوں نے کہا چونکہ یہ پرویزالٰہی حکومت کا پراجیکٹ ہے لہٰذا میں اس کو کسی قیمت پر فنکشنل نہیں ہونے دوں گا، اپنی اس منفی اور بیمار ذہنیت کے تحت انہوں نے دس سال تک اس اسٹیٹ آف دی آرٹ پراجیکٹ کے فنڈز کسی نہ کسی بہانے روکے رکھے اور اگر کبھی نمائشی طور پر کچھ فنڈز رکھ بھی دئیے تو بعد میں ان کو بڑی چالاکی سے جنگلہ بس اور اورنج لائن کو منتقل کر دیا، اس طرح دس سال تک وہ بڑی سفاکی کے ساتھ مریضوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہے، ہزاروں مریض جن کی زندگیاں سرجیکل ٹاور کے بروقت فنکشنل ہونے سے بچائی جا سکتی تھیں وہ موت کے منہ میں چلے گئے لہٰذا شہباز شریف کو دس سال تک سرجیکل ٹاور بند رکھنے پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔

(جاری ہے)

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ شہبازشریف اب بھی سرجیکل ٹاور کو فنکشنل کرنے پر تیار نہیں تھے لیکن بھلا ہو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا جنہوں نے پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت زار کا ازخود نوٹس لے لیا اور اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ پرویزالٰہی حکومت کے سرجیکل ٹاور سمیت دیگر میگا ہیلتھ پراجیکٹس کو کیوں فنکشنل ہونے نہیں دیا رہا حالانکہ وہ مکمل پڑے ہیں۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا میں چیف جسٹس صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت زار کی طرف توجہ کی ہے، میں امید کرتا ہوں کہ سرجیکل ٹاور کے بعد وہ وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال کو بھی فنکشنل کرائیں گے اور غریب مریضوں کی دعائیں لیں گے، وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال بھی شہباز شریف کی بیمار ذہنیت کی وجہ سے پچھلے دس سال سے عملی طور پر بند پڑا ہے اور چیف جسٹس صاحب جیسے کسی مسیحا کا منتظر ہے، اب تک قریباً 6 ہزار دل کے مریض بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں اور یہ اندوہناک سلسلہ جاری ہے، میو ہسپتال سرجیکل ٹاور کی طرح وزیر آباد کارڈیالوجی کا بھی جرم یہ ہے کہ یہ میرا لگایا ہوا پودا ہے۔