حکومتوں کے دہشت گردوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی قیمت قوم کو چکانا پڑ رہی ہے، میاں افتخار حسین

ماہ صیام میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا ،ملک میںدو سال سے حکومتیں بچانے اور گرانے کا کام جاری ہے ، رہنماء اے این پی

ہفتہ 19 مئی 2018 18:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے اس امر پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کے دہشت گردوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی قیمت قوم کو چکانا پڑ رہی ہے ،دہشت گرد تنظیمیں سیاست کا لبادہ اوڑھ کر پارلیمنٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں، معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیاتو خطرناک صورتحال پیدا ہو جائے گی ،اے این پی سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے حالیہ دنوں میں کوئٹہ ، نوشہرہ خیبر پختونخوا اور افغانستان جلا ل آباد میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت کی اور کوئٹہ واقعے میں شہید کرنل کو خراج عقیدت پیش کیا ، انہوں نے نوشہرہ واقعے پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بد قسمتی سے حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی جس کا نقصان عوام کو ہوا ، میاں افتخار حسین نے جلال آباد میں دہشت گردوں کی کاروائی کی مذمت کی اور کہا کہ ماہ صیام میں کھیل کے میدان میں خون کی ہولی کھیلنے ،مسلمانوں پر وار کرنے اور انہیں شہید کرنے والوں کا نہ اسلام سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے اور نہ انسانیت سے ، بے گناہوں کا خون بہانے والے جانور وں سے بدتر ہیں،انہوں نے شہید ہونے والے تمام افراد کیلئے دعائے مغفرت کی اور کہا کہ حکومت اپنی پالیسیاں تبدیل کرے تو ملک اور قوم دونوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جائنٹ ایکشن کیا جائے ، میاں افتخار حسین نے تشویش ظاہر کی کہ افغانستان میں تو دھماکوں کی ذمہ داری داعش اور دوسری تنظیمیں قبول کر رہی ہیں لیکن نوشہرہ واقعے میں بھی ایسی ہی کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول کی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اس بات کی نشاندھی کی تھی اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ 20 نکاتی ایجنڈے پر تاحال عمل نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا ، انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزیرستان متاثرین کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور دھرنا ختم ہونا خوش آئند ہے ، انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ روکنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے اور حکومت وزیرستان کے لوگوں کے تحفظ کیلئے جامع اور مربوط پالیسی اپنائے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ گزشتہ چالیس سال سے بہت خون بہ چکا ہے لہٰذا اب اس سلسلے کو روکنے کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر اپنے مسائل حل کرنا چاہئیں ۔

(جاری ہے)

میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی رہنما حکومتیں گرانے اور بچانے کا کھیل کھیل رہے ہیں دو سال سے حکمران اقتدار کی سیاست میں مصروف ہیں جبکہ ملک سے بڑے اور سنگین مسائل پس پشت ڈال دیئے گئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ایسے عناصر کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے اور دہشت گردوں کے درمیان گڈ اور بیڈ کی تمیز کا چکر چھوڑ کر اس ملک اور قوم کے وسیع ترمفاد میں سب کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کیلئے متحد ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و آشتی کی فضا برقرار رکھنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔