گلگت بلتستان اپوزیشن اتحاد نے (ن)لیگ کا گلگت بلتستان آرڈر2018مسترد کردیا

ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرز پر آزاد حیثیت دی جائے، رہنمائوں کا مطالبہ گلگت بلتستان آرڈر2018کے ذریعے گلگت بلتستان کی عوام کو غلامی کا طوق پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے، فرد واحد کو گلگت بلتستان کے سیاہ ہ سفید کا مالک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہ غیر آئینی اور انسانی حقوق ی خلاف ورزی ہے، گلگت بلتستان کو پانچواں آئینی صوبہ بنایا جائے یا آزاد کشمیر کی طرز پر آزاد درجہ دیا جائے، ک(کل ) پارلیمنٹ ہائوس کے باہر احتجاجی دھرنا بھی دیں گے، سی پیک کے تناظر میں ہم نہیں چاہتے کہ اس علاقے کے حالات خراب ہوں مگر اگر حکومت کسی غلامی آرڈر کے نفاذ کے ذریعے حالات خراب کرنے کرتی ہے تو تمام ذمہ داری وفاقی اور صوبائی کی ہوگی ،پوزیشن لیڈر کیپٹن مشتاق

ہفتہ 19 مئی 2018 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مئی2018ء) گلگت بلتستان اپوزیشن اتحاد نے مسلم لیگ (ن)کی جانب سے گلگت بلتستان آرڈر2018مسترد کردیا۔ رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہاایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرز پر آزاد حیثیت دی جائے۔ اپوزیشن لیڈر کیپٹن مشتاق نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر2018کے ذریعے گلگت بلتستان کی عوام کو غلامی کا طوق پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے،یک فرد واحد کو گلگت بلتستان کے سیاہ ہ سفید کا مالک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ غیر آئینی اور انسانی حقوق ی خلاف ورزی ہے، گلگت بلتستان کو پانچواں آئینی صوبہ بنایا جائے یا آزاد کشپیر کی طرز پر آزاد درجہ دیا جائے، اس سلسلے میں ہمارے پاس مقبوضہ کشمیر کا ماڈل موجود ہے جس میں علاقے کی تمام تر متنازعہ سٹیٹس کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست کا درجہ دیا گیا ہے، اس سلسلے میں پیر کو(کل ) پارلیمنٹ ہائوس کے باہر احتجاجی دھرنا بھی دیں گے، سی پیک کے تناظر میں ہم نہیں چاہتے کہ اس علاقے کے حالات خراب ہوں مگر اگر حکومت کسی غلامی آرڈر کے نفاذ کے ذریعے حالات خراب کرنے کرتی ہے تو تمام ذمہ داری وفاقی اور صوبائی کی ہوگی ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو گلگت بلتستان اپوزیشن اتحاد کے ارکان کیپٹن محمد شفیق، جاوید حسین، راجہ جہانزیب خان،نواز خان ناجی سمیت دیگر رہنمائوں نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گلگ بلتستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرکیپٹن محمد شفیق ے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان آرڈر2018کے ذریعے گلگت بلتستان کی عوام کو غلامی کا طوقپہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مسلم لیگ(ن) نے گلگت بلتستان اصلاحات کمیٹی عستاف عزیع کی سربراہی میں بنائی تھی لیکن اس کی سفارشات کو حکومت نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ ایک فرد واحد کو گلگت بلتستان کے سیاہ ہ سفید کا مالک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ غیر آئینی اور انسانی حقوق ی خلاف ورزی ہے۔ آئین پاکستان کسی وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ یا انتظامی سربراہ کو آئین سازی کا اختیار نہیں دیتا، بلکہ صرف انتظامی اختیارات دیتا ہے۔

حالیہ اصلاحاتی آرڈر کے تحت تمام تر انتظامی اور آئین سازی کے اختیارات کو وزیر اعظم کے ہاتھوں میں دے کر آئینی اور قانونی تقاضوں کو پامال کیا گیا ہے جو کسی صورت بھی قبول نہیں ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام اس کالے آرڈر کو مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان کو جس طرح کا سیٹ اپ دیا جاتا ہے اسے باقاعدہ آئینی ترمیم کر کے ایکٹ کو صورت میں گلگت بلتستان کا آئین قر اردیا جائے ۔

اس سلسلے میں گلگت بلتستان کی موجودہ اور سابقہ اسمبلیوں کی قراردادوں میں واضح مطالبہ موجود ہے جس کے تحت گلگت بلتستان کو پانچواں آئینی صوبہ بنایا جائے، اس سلسلے میں ہمارے پاس مقبوضہ کشمیر کا ماڈل موجود ہے جس میں علاقے کی تمام تر متنازعہ سٹیٹس کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست کا درجہ دیا گیا ہے ۔ اگر حکومت پاکستان کو اس سلسلے میں کسی مجبوری کا سامنا ہے توہمیں ہماری طرح کے متنازعہ علاقے آزاد کشمیر کو دیا گیا سیٹ اپ دیا جائے۔

اس سے ہٹ کر کسی پیکج یا اصلاحات کے نام پر کسی آرڈر کا نفاذ کیا گیا تو گلگت بلتستان کی عوام احتجاج پر مجبور ہوگی اور اپوزیشن اتحاد پورے گلگت بلتستان کو بند کرنے پر مجبور ہوگا۔ سی پیک کے تناظر میں ہم نہیں چاہتے کہ اس علاقے کے حالات خراب ہوں مگر اگر حکومت کسی غلامی آرڈر کے نفاذ کے ذریعے حالات خراب کرنے کرتی ہے تو تمام ذمہ داری وفاقی اور صوبائی کی ہوگی ۔ہم اس سلسلے میں پیر کو(کل ) پارلیمنٹ ہائوس کے باہر احتجاجی دھرنا بھی دیں گی