میانداد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ سے ٹاس ختم کرنے کی حمایت کر دی
ْ ٹاس کھیل کا اہم اور روایتی حصہ ہے ،ْاسے ختم کرنے کی کوئی تٴْک نہیں ،ْسلیم الطاف کی مخالفت
اتوار 20 مئی 2018 21:10
(جاری ہے)
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی رواں ماہ کے آخر میں ممبئی میں شیڈول اجلاس میں ٹاس ختم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے بحث کرے گی جہاں ٹاس کو ختم کرنے کا بنیادی مقصد مہمان ٹیم کو جیت کا یکساں مواقع فراہم کرنا ہے کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ میزبان ٹیم اپنی مرضی کی وکٹ تیار کرتی ہے جس سے میچ میں توازن برقرار نہیں رہتا جس کی وجہ سے کمیٹی اس بات پر بھی بحث کرے گی کہ کیا مہمان ٹیم کے کپتان کو بیٹنگ یا باؤلنگ کرنے کا اختیار دیا جا سکتا ہی ۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز جاوید میانداد نے اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی سی سی ٹاس ختم کرنے کی تجویز پر عمل کرتا ہے تو اس میں کوئی نقصاندہ بات نہیں کیونکہ اس کی بدولت میزبان ٹیم اپنے لیے موزوں وکٹ بنانے کے بجائے معیاری پچ تیار کریگی۔124 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے میانداد نے کہا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ٹاس میچ کا اہم جزو ہے تاہم بہتر نتائج کیلئے تجربہ تو کرنا پڑے گا اور ٹاس ختم کرنے کی تجویز اچھی معیاری وکٹیں بننے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ موجودہ دور میں تیار کی جانے والی وکٹیں میزبان ٹیم کو غیرمنصفانہ مدد فراہم کرتی ہیں اور یہ مہمان ٹیموں کی جیت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔دوسری جانب سابق کرکٹر سلیم الطاف اس تجویز کے مخالف نظر آئے اور انہوں نے ٹاس کے سلسلے کو برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ٹاس کھیل کا اہم اور روایتی حصہ ہے لہٰذا اسے ختم کرنے کی کوئی تٴْک نہیں۔ درحقیقت ٹاس کپتان کی قابلیت کو جانچنے کا بھی ایک ذریعہ ہے جہاں اسے ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ یا باؤلنگ کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ بعدازاں اس کا فیصلہ میچ کے اختتام پر غلط یا صحیح ثابت ہوتا ہے جو اس کی ٹیم کی فتح یا شکست پر منتج ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے آئی سی سی کے اجلاسوں میں شرکت کرتا رہا ہوں جہاں وکٹوں کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے انٹرنیشنل کیوریٹر متعارف کرنے کی تجویز پر بھی مباحثے ہوئے۔سلیم الطاف نے تجویز پیش کی کہ ٹاس ختم کرنے کے بجائے انٹرنیشنل کیوریٹر کو وکٹ بنانے کی ذمے داری سونپی جائے جسے یہ ہدایات دی جائیں کہ وہ اسپورٹنگ وکٹیں تیار کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں سلو اور اسپن کے لیے سازگار وکٹیں بنائی جاتی ہیں جو ان ٹیموں کی جیت میں کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ اس خطے نے عموماً دنیا کے بہترین اسپنرز پیدا کیے ہیں۔ تاہم جب یہ دنووں ٹیمیں انگلینڈ، آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ کا دورہ کرتی ہیں تو اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتی ہیں کیونکہ ان ملکوں میں وکٹیں برصغیر کی نسبت بالکل مختلف ہوتی ہیں۔سلیم الطاف نے موقف اختیار کیا کہ کرکٹ کے لیے بہتر یہی ہے کہ اسپورٹنگ وکٹیں تیار کی جائیں جو بلے بازوں، اسپنرز اور فاسٹ باؤلرز کے لیے یکساں مددگار ہوں اور یہ آئی سی سی کے لیے بڑا چیلنج ہے۔مزید کھیلوں کی خبریں
-
صرف 2 گیندوں بعد ہی میچ ختم
-
راولپنڈی میں بارش رک گئی، پاک نیوزی لینڈ میچ چند اوورز تک محدود کر دیا گیا
-
کس وقت تک بارش نہ رکی تو پاک نیوزی لیند میچ منسوخ کر دیا جائے گا؟
-
راولپنڈی میں بارش، پاک نیوزی لینڈ میچ دوبارہ شروع ہو سکے گا یا نہیں؟
-
کیویز کیخلاف پہلے میچ کیلئے 2 پاکستانی کھلاڑیوں کا ڈیبیو
-
ویسٹ انڈیزویمینز ٹیم نے پاکستان ویمینز ٹیم کو پہلےایک روزہ بین الاقومی میچ میں 113 رنز سے شکست دے دی
-
سیریز کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ، نیوزی لینڈ نے پاکستان کیخلاف ٹاس جیت لیا
-
راولپنڈی میں پاک نیوزی لینڈ میچ ہو سکے گا یا نہیں؟ اپ ڈیٹ جاری کر دی گئی
-
آئی سی سی ایونٹ میں شرکت، ونواٹو کی ٹیم چندہ جمع کرنے پر مجبور
-
بارسلونا اوپن ، مارشل گرانولرزاورہوراشیوزیبالوس کوارٹرفائنل میں پہنچ گئے
-
سابق آسٹریلوی کرکٹرمائیکل سلیٹرجیل منتقل
-
سیف گیمز کے انعقاد سے دنیا میں پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر ہوگا، رانا مشہود
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.