سیاسی و مذہبی جماعتوں نے سبیکا شیخ کے قتل کو قومی سانحہ اور دہشت گردی کا ایک بڑا واقعہ قرار دیدیا

دہشتگردی ہی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،معاشرے میں انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے،پاکستان کی حکومت کو اس معاملے پر سفارتی سطح پر اٹھانا چاہیے، اندوہناک واقعہ دنیا کو امن کا درس دینے والوں کے ملک میں ہوا ہے،سب کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا،حکومت پنجاب سبیکا کے والدین کے غم میں برابر کی شریک ہے ،ایک سکالر شپ اس بچی کے نام کرتے ہیں، رانا مشہود، فاروق ستار اور حافظ نعیم الرحمن

اتوار 20 مئی 2018 21:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2018ء) سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے امریکی ریاست ٹیکساس اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کے قتل کو قومی سانحہ اور دہشت گردی کا ایک بڑا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ہی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔معاشرے میں انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے۔پاکستان کی حکومت کو اس معاملے پر سفارتی سطح پر اٹھانا چاہیے یہ اندوہناک واقعہ دنیا کو امن کا درس دینے والوں کے ملک میں ہوا ہے ۔

سب کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔حکومت پنجاب سبیکا کے والدین کے غم میں برابر کی شریک ہے ،ایک سکالر شپ اس بچی کے نام کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی کے سربرا ہ ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن، پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہور اور امیر جماعت اسلامی کراچی نے اتوار کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 10 میں سبیکا شیخ کی رہائشگاہ پر ان کے والدین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کامران ٹیسور ی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے سبیکا شیخ کے والد عبد العزیز شیخ اور تایا جلیل احمد شیخ سے تعزیت کی ۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا قومی سانحہ ہے ۔ والدین اپنے بچوں کو ان کے خواب پورے کرنے کے لئے باہر بھیجتے ہیں اس لیے نہیں کہ وہ وہاں جا کر دہشت گردی کا نشانہ بن جائیں ۔انھوں نے کہا کہ یہ وقت آگیا ہے کہ معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشاگیا ،قوم کی بیٹی ویسے ہی واپس آرہی تھی لیکن اب اس کی میت واپس آرہی ہے یہ ہماری قوم کا بڑا نقصان ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکا میں نسل پرستی کا رجہان آرہا ہے ۔پھر اس کو مسلمانوں کے کندھوں پر ڈالا جاتا ہے،پشاور آرمی پبلک اسکول ہو یا امریکا کا ہائی اسکول ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگااور دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے تو پہلے انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا۔انھوں نے سبیکا کے لیے مغفرت اور والدین و لواحقین کے لیے صبر جمیل کیا دعا کی۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اس اندوہناک سانحہ پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے،سبیکا کا ٹیلنٹ اور تعلیم و قابلیت اس معاشرے کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی اور انتہا پسندی ختم کرنے میں سب سے آگے ہے۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے جمہوریت میں بھرپور کردار ادا کرینگے۔

انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر کل وزیر اعلی سندھ سے بھی بات کرونگا۔وزیر تعلیم پنجاب وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود نے سبیکا کی رہاشگاہ پر والدین سے تعزیت کی ۔ انھوں نے کہا کہ اس ٹیلنٹ کو جب واپس آنا تھاتو یہ واقعہ ہوا ۔پوری قوم اس سانحے پر غم زدہ ہے ۔یہ ناقابل تلافی نقصان ہے ۔ہم والدین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ایک سکالر شپ اس بچی کے نام کرتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بھی سبیکا کے گھر گئے اور اہل خانہ سے تعزیت کی۔میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ پوری دنیا کو امریکہ دہشتگردی ختم کرنے کا درس دیتا ہے اور اسی ملک میں یہ سانحہ ہوا ،انکے اپنے کالج اور بازار میں امن قائم نہیں ہے، وہاں جو جیسے چاہیے اسلحہ خرید لے ،انھوں نے کہا کہ ایک باپ ہی سمجھ سکتا ہے کہ یہ کتنا بڑا دکھ ہے۔

قوم کی بچی ہم سے جدا ہوگئی،اسکا نعم و بدل کوئی نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ کس قدر سفاک ہیں یہ لوگ جو خاندانی بظام سے خالی ہیں،یہ ہمارے مسلم معاشرے کی خوبی ہے ،کہ وہ ایسے واقعات میں مل کر د کھ بانٹنے کی کوشش کرتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس ہمارے 80 فیصد وسائل ہیں۔یہاں کے بہت سے حکمران ایسے ہیں جو انکی ہمایت کرتے ہیں۔ہمیں آواز اٹھانی چاہیئے۔،امن قائم کرنے پر ہم عمل کرنا ہے۔ہم سبیکا کے والدین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔