ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی پاسداری نہ کرنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت امر ہے‘میاں مقصور احمد

کشن گنگا ڈیم سے پاکستانی زراعت بری طرح متاثر ہوگی،کشن گنگا اوردیگرمتنازعہ منصوبوں کوعالمی برادری کے سامنے لایاجائے حکومت پاکستان بھارتی آبی جارحیت پررسمی احتجاج اورزبانی جمع خرچ کی بجائے موثر لائحہ عمل تشکیل دے‘ صدرمتحدہ مجلس عمل پنجاب

پیر 21 مئی 2018 17:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2018ء) صدر متحدہ مجلس عمل پنجاب اورامیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ بھارت نے کشن گنگا ڈیم کاباقاعدہ افتتاح کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ ہمارے دریائوں کاپانی چوری کرکے پاکستان کو بنجر بنانا چاہتا ہے،حکومت پاکستان کو اب انڈیا سے محض رسمی احتجاج تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ اس سلسلے میں عملی اقدامات وقت کاناگزیر تقاضا ہے ،ہندوستا ن نی2009میں کشن گنگا ڈیم پر کام کا آغازکیاتھا۔

ماضی میں پاکستان نے کشن گنگاڈیم کی تعمیر پر اعتراض کرتے ہوئے اسے بھارتی آبی جارحیت قراردیاتھا مگر اس کے باوجود انڈیا اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا اور اس نے متنازعہ ڈیم پرپاکستان کے تحفظات کے باوجود کام جاری رکھا۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان کو اس سنگین معاملے کا فوری نوٹس لیناچاہئے اور عالمی سطح پر بھارتی آبی جارحیت کے معاملے کو اٹھانا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ مقام افسوس ہے کہ اب انڈیاسندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرکے مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگاڈیم کا افتتاح کرچکاہے۔پاکستان کو کشن گنگاڈیم،رتلے اور بگلیہار منصوبوں پرشدیداحتجاج کرنا چاہئے اوربھارتی حکمرانوں کے مذموم عزائم کودنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہئے۔

بھارتی اقدامات سندھ طاس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدہ1960میں عالمی بنک نے کرایاتھا۔ورلڈبنک دونوں ملکوں کے درمیان اس معاہدے کاضامن بھی ہے۔اب عالمی بنک کو ہندوستانی آبی جارحیت کے معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے متنازعہ ڈیم بنانے سے پاکستانی زراعت بری طرح متاثر ہوگی۔پاکستان کو اس صورتحال میں زبانی جمع خرچ کی بجائے موثر لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا۔

ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی پاسداری نہ کرنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت امر ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کو بھارتی تسلط سے نجات دلوانے تک انڈیا کی آبی دہشتگردی کو روکا نہیں جاسکتا کیونکہ پاکستان میں آنے والے تمام دریائوں کامنبع مقبوضہ کشمیر میں ہے۔میاں مقصوداحمد نے مزید کہاکہ حکومت پاکستان کو جموں وکشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دلوانے کے لیے اپنی کوششوں کو تیزترکرنا چاہے۔جموں وکشمیر کاپاکستان کے ساتھ الحاق ہوگاتو بھارتی آبی جارحیت کابھی خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔