پاکستان فرنیچر کونسل ٹیوٹا کے تعاون سے تربیتی کورس کا آغاز کرے گی،میاں کاشف اشفاق

4 ماہ دورانیئے کے تربیتی کورس کے پہلے مرحلے میں 500 طلباء کو تربیت دی جائے گی، چیف ایگزیکٹو پی ایف سی

پیر 21 مئی 2018 18:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2018ء) پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ ٹیوٹا کے تعاون سے پی ایف سی فرنیچر سازی سے وابستہ افرادی قوت کیلئے 4 ماہ دورانیئے کے تربیتی کورس کا آغاز کرے گی اور پہلے مرحلے میں 500 طلباء کو تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات فرنیچر انڈسٹری کے سٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس میں بتائی۔

پی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو کی طرف سے بلائے گئے اجلاس کا مقصد پاکستان میں فرنیچر کی صنعت کو درپیش مسائل کا ٹھوس حل تلاش کرنا تھا۔ اجلاس میں ملک بھر میں فرنیچر سازوں اور سٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فرنیچر سیکٹر کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لئے تجاویز پیش کیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہاتھ سے تیار عالمی معیار کے روایتی فرنیچر کے مینوفیکچررز کو ٹھوس لکڑی، روز ووڈ، کی قلت اور تربیت یافتہ ہنر مندوں کی کمی کی وجہ سے بڑے آرڈرز کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ پاکستان کی فرنیچر انڈسٹری نہ صرف جی ڈی پی میں اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ اس سے مختلف مہارتوں کے حامل افراد کو بڑی تعداد میں روزگار بھی مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے قدم کے طور پر ہمیں اپنے جنگل کا رقبہ 5 فیصد سے 25 فی صد تک بڑھانا ہوگا تاکہ فرنیچر کے لئے درکار پختہ لکڑی، روزووڈ، حاصل کی جا سکے۔

دوسری طرف ہمیں تربیت یافتہ اور جدید مشینری کا استعمال جاننے والی افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور اگر کوئی مقامی فرنیچر ساز بیرون ملک سے بڑا آرڈر حاصل کرنے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اس کمی کی وجہ سے مقررہ وقت کے اندر آرڈر پورا کرنا دشوار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فرنیچر کے شعبے سے وابستہ افرادی قوت کو تربیت کی فراہمی کا اہتمام کرے تو نجی شعبہ اس ضمن میں حکومت کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق مقامی فرنیچر کی صنعت ہر سال تقریبا 30 کروڑ مکعب میٹر ٹھوس لکڑی اور ووڈ بورڈ استعمال کرتی ہے، جو دنیا بھر میں تجارتی طور پر لکڑی کے استعمال کا 2.2 فیصد ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والی 67 فیصد لکڑی مقامی جبکہ باقی 33 فیصد یعنی تقریبا 10 ملین کیوبک میٹر لکڑی بیرون ملک سے حاصل کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستانی ہاتھ سے تیار فرنیچر کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان نے 60 ملین ڈالر سے زائد لکڑی کی مصنوعات برآمد کی ہیں جبکہ عالمی مارکیٹ میں اس کی ڈیمانڈ 400 ارب ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ برآمدات ملک کے کل فرنیچر بزنس کا بہت معمولی حصہ ہیں اور یہ مارکیٹ اس سے تقریبا 50 گنا زیادہ بڑی ہے اور ملک میں فرنیچر کی مجموعی فروخت کا تخمینہ 2.5 بلین ڈالر سے زائد ہے۔ تاہم مقامی فرنیچر کمپنیوں کو خام مالکی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف 7 فیصد پاکستانی فرنیچر ساز عالمی مارکیٹ سے بڑے آرڈرز لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مقامی کمپنیوں کا خیال ہے کہ حکومت کو پائیدار جنگلات کے نظام کو فروغ دینے کے لئے بھر پور منصوبہ بندی کرنی چاہیئے تاکہ لکڑی کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو پورا کیا جا سکے۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ ٹیوٹا کے تعاون سے پی ایف سی فرنیچر انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لئے 4 ماہ کا دورانیئے کے تربیتی کورس کا آغاز کرے گی اور پہلے مرحلے میں 500 طلباء کو تربیت دی جائے گی اور کامیاب ہنرمند کم از کم 22 ہزار ماہانہ معاوضہ حاصل کر سکیں گے۔

یہ پروگرام ایک پیشہ ورانہ تربیت کا ایک ایسا نظام فراہم کرے گا جس کی اس صنعت میں طویل عرصے سے ضرورت ہے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ یہ پروگرام نہ صرف کارکنوں کو اپنا کیریئربنانے میں مددگار ہو گا بلکہ فرنیچر کی صنعت کو مسابقتی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔