پی ٹی آئی ماضی کے منصوبوں پر تختیاں لگاکرعوام کوگمراہ کررہی ہے،محمدعلی شاہ باچہ

پیر 21 مئی 2018 18:46

ملاکنڈ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2018ء) ممبر صوبائی اسمبلی اور چیئرمین ڈیڈک کمیٹی ملاکنڈ سید محمد علی شاہ باچہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ممبران اور وزیردوسروں کے شروع اور مکمل کردہ منصوبوں پر تختیاں لگاکر لوگوں کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔صوبائی وزیر مشتاق غنی کو پانچ سال ضائع کرنے کے بعد اپنا کوئی کارنامہ نہیں ملا اس لئے یونین کونسل کوٹ میں ڈگری کالج کا دوبارہ افتتاح کیا جس پر ہمارے افتتاح کا دو سال قبل تختی لگی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر مشتاق غنی ڈگری کالج کوٹ کے دوبارہ افتتاح سے قبل کالج کے سامنے لگے دو سال پہلے ہونے والے افتتاحی بورڈ پرنظر ڈالتے تو یقینأٴ ڈگری کالج کا دوبارہ افتتاح نہ کرتے ۔

(جاری ہے)

شائد صوبائی وزیر کو اس بات سے بھی لا علم رکھا گیا ہے کہ یونین کونسل کوٹ میں ڈگری کالج پی پی پی اور اے این پی کے گذشتہ صوبائی دور حکومت کا مشترکہ کارنامہ ہے ۔

صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن مشتاق غنی کے ہاتھوں کوٹ ڈگری کالج کے دوبارہ افتتاح پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے پی پی پی کے ممبر صوبائی اسمبلی سید محمد علی شاہ باچہ نے کہا کہ مذکورہ کالج کا افتتاح دو سال پہلے میں نے متعلقہ محکمے، علاقے کے عوام ، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور میڈیا کے موجودگی میں کیاتھا اور پی ٹی آئی حکومت کا اس میں ایک فیصد کردار بھی نہیں ہے ۔

ایم پی اے نے کہا کہ صوبائی وزیر نے ضلع ناظم ، تحصیل ناظم ، علاقائی ایم پی اے ، علاقائی عمائدین اور دیگر سرکاری اداروں کو بے خبر رکھ کر ہمارے حلقے میںچوروں جیسا نقب لگانے کی کوشش کی اگر انہیں کسی اور کے کارناموں پر تختیاں لگانے کا اتنا ہی شوق تھا تو ہم ضرور ان کی مہمان نوازی کے طور پر دیگر منصوبوںکا افتتاح بھی کرواتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرکاا تنے بڑے منصوبے کا افتتاح کرنا اورکانوں کان تک خبر نہ ہونا بلکہ تیسرے یا چوتھے روز محکمہ وزارت کی طرف سے افتتاح کا ہینڈ ائوٹ جاری ہونا کسی دانشمند وزیر کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ دال میں ضرور کچھ کالا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بھی اپنے وزیر کے افتتاح پر خاموشی کو عزت جانا اور فیس بک پارٹی نے فیس بک پر بھی شیئرکرنا گوارہ نہ کیا۔ایم پی اے سید محمد علی شاہ نے کہا کہ مشتا ق غنی اگر پی ٹی آئی ایم این اے جنید اکبر سے بھی مشورہ کرتے تو یقیناً وہ اجازت نہ دیتے بلکہ اپنے پانچ سالہ ناقص کارکردگی پر بھی بریفینگ دیتے ۔