وزیر داخلہ احسن اقبال کا کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں میں میگا کرپشن کا نوٹس

چیف کمشنر اسلام آباد سے رپورٹ طلب، وزیر داخلہ نے چند سالوں میں کروڑ پتی بن جانے والے 5 اسسٹنٹ کمشنرز بارے خفیہ اداروں کی رپورٹ پر بھی کارروائی شروع کردی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں کا ایڈمنسٹریٹر بن کر لینڈ مافیا کی ملی بھگت سے کروڑوں مالیت کے بنگلے خریدنے والے ضلعی انتظامیہ کے افسران کی نیندیں اڑ گئیں

پیر 21 مئی 2018 21:11

وزیر داخلہ احسن اقبال کا کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں میں میگا کرپشن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2018ء) وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں میں میگا کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر داخلہ نے چند سالوں میں کروڑ پتی بن جانے والے 5 اسسٹنٹ کمشنروں بارے خفیہ اداروں کی رپورٹ پر بھی کارروائی شروع کردی۔ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں کا ایڈمنسٹریٹر بن کر لینڈ مافیا کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے مالیت کے بنگلے خریدنے والے ضلعی انتظامیہ کے افسران کی نیندیں اڑ گئیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے اپنے اقتدار کے آخری آٹھ دنوں میں ضلعی انتظامیہ میں موجود کرپٹ کال بھیڑوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں چیف کمشنر اسلام آباد آفتاب اکبر درانی سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے افسران بارے مکمل رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائیں جو کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں کے انتظامی امور سنبھال کر کروڑوں روپے کے اثاثے بناتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع کے مطابق حساس ادارے کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تعینات 5 اسسٹنٹ کمشنر جب آئے تھے تو کنگال تھے لیکن اس وقت کروڑوں روپے مالیت کے بنگلوں اور اور قیمتی گاڑیوں کے مالکان ہیں ان افسران نے زیادہ جائیدادیں اپنے عزیز و اقارب کے نام بنا رکھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے ان افسران سے متعلق رپورٹس بھی طلب کی ہیں جن کے خلاف انکوائریاں جاری تھیں لیکن انہوں نے اپنے تعلقات کے بل بوتے پر ان انکوائریوں کو سرد خانے میں رکھوا دیا۔

اس حوالے سے سب سے اوپر نام سابق رجسٹرار کوآپریٹو اے سی محمد علی کا نام لیا جارہا ہے۔ محمد علی کے بارے میں خفیہ ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان کے عزیز و اقارب اس کے عہدے اور اختیارات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پراپرٹی کے کاروبار سے باضابطہ وابستہ ہوگئے اور رجسٹرار کوآپریٹو کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کروڑوں روپے کمانے میں کامیاب ہوئے اور قیمتی اثاثے بھی بنائے اسی طرح اسسٹنٹ کمشنر سعد بن اسد نے سوسائٹیوں اور شادی ہالز سے خوب پیسہ کمایا اور اس وقت بھی وہ جموں و کشمیر ہائوسنگ سوسائٹی کا ایڈمنسٹریٹر بننے کیلئے اتنی ہی کوشش کررہے ہیں جتنی کہ سیاستدان نگران وزریاعظم بننے کیلئے تگ و دو کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران کی کرپشن بارے خفیہ ادارے کی رپورٹ 76 صفحات پر مشتمل ہے اور یہ رپورٹ بھی وزیر داخلہ کو بھجوائی جارہی ہے۔