پنجاب میں سماجی تحفظ کے فروغ کے لیے انسانی وسائل میں اضافے، اثاثوں کی تقسیم اور خواتین کی خودمختاری کو ترجیح دی جا رہی ہے ،ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

پیر 21 مئی 2018 21:38

لاہور۔21 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2018ء) پنجاب میں سماجی تحفظ کے فروغ کے لیے انسانی وسائل میں اضافے، اثاثوں کی تقسیم اور خواتین کی خودمختاری کو ترجیح دی جا رہی ہے ۔پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی پائیدار ترقیاتی اہداف کی روشنی میں وضع کردہ سماجی تحفظ کی پالیسی کے تحت غربت کی نسل در نسل منتقلی کو روکنے کے لیے نوجوان نسل ، خواتین ، بچوں اور معذور افرادپر سرمایہ کاری کر رہی ہے تاکہ وہ حکومت پر انحصار کرنے کی بجائے اپنا روزگار خود کما سکیں۔

ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ ان تمام مقاصد کا احاطہ کرتا ہے جو حکومت پنجاب کی ترجیحات کا حصہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ اورپنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے پنجاب کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کے تحت ورلڈ بنک اور ڈیفڈ کے مشترکہ تکنیکی مشن کے زیر اہتمام دوروزہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے کے ہر فرد کو معاشی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کی خواہاں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم محروم طبقہ کو وظائف تک محدود رکھنے کی بجائے خود کفالت کی طرف لے جا رہے ہیں۔ خدمت کارڈ کے ذریعے ابتدائی طور پر 90,000 سے زائد معذور افراد کوفی کس 1500 روپے ماہانہ وظائف کی ترسیل کے بعد اب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کے اشتراک سے انکم جنریشن پروگرام کا آغاز کر چکی ہے جس کے تحت وظائف حاصل کرنے والے معذور افراد کو پیشہ ورانہ و فنی تربیت کے بعد اپنے کاروبار کے آغاز کے لیے بلاسود قرض فراہم کیے جا رہے ہیں، دیہی علاقوں میں مقیم خواتین کو روزگار کی فراہمی کے لیے لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ پروگرام کے گائے بھینسیں مہیا کی جا رہی ہیں ، پسماندہ علاقوں اور غریب گھرانوں کی بچیوں میں ثانوی سطح کی تعلیم کے فروغ کے لیے خادم اعلیٰ زیور تعلیم پروگرام کے تحت 46000سے زائد بچیوں میں وظائف تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

CCTپروگرام کے تحت بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کی سکولوں میں حاضری کو یقینی بنانے کے لیے والدین کو انرولمنٹ سے مشروط وظائف مہیا کیے جا رہے ہیں ۔ مستقبل قریب میں سوشل پروٹیکشن اتھارٹی بچوں کی غذائی ضروریات ، نوجوانوں کو درپیش روزگار کے مسائل اور اجرت کے حوالے سے خواتین کے ساتھ ہونے والی بے انصافی کے سدّ باب کے لیے پر عزم ہے۔ ورلڈ بنک کی جانب سے جنوبی ایشیا میں سماجی تحفظ اورروزگار کے پریکٹس مینیجر سٹفینو پیٹرنوسٹرو نے سماجی تحفظ کے حوالے سے حکومت پنجاب کی کوششوں اور سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہیومن کیپٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ کے مندرجات پر روشنی ڈالی۔

سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر سہیل انورنے بتایا کہ حکومت پنجاب ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ کے تحت ورلڈ بنک کے ساتھ تین پروگرامز پر کام کرے گی جن میں نوزائیدہ بچوں اور حاملہ مائوں کے لیے ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن پلان، خواتین کی معاشی شمولیت اورسماجی تحفظ کے اداروں کی کپیسٹی بلڈنگ شامل ہے۔ ورکشاپ کا مقصد تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر کیپیٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ کے اطلاق میں درپیش مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل تلاش کرنا تھا۔

ورلڈ بنک کی جانب سے مقرر کردہ ٹاسک ٹیم لیڈر اور سینیئر اکانومسٹ مس یون ینگ چائو نے پراجیکٹ کے مقاصد اور دائرہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے درپیش مسائل کی نشاندہی کی اور ان کے ممکنہ حل تجویز کیے۔ ڈاکٹر سہیل انور نے پراجیکٹ کے اطلاق میں مختلف محکموں کے کردار اور طریقہ کار پر روشنی ڈالی جبکہ ڈائریکٹر پروگرام سوشل پروٹیکشن اتھارٹی وقار عظیم نے ورکشاپ کو ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔