نصر اللہ زیرے کا حلقہ بندیوں کے سلسلے بیان صوبے میں آباد اقوام کے درمیان روا دری کیخلاف ہے ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی

منگل 22 مئی 2018 23:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2018ء) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایم پی اے نصر اللہ زیرے کی ایک نجی ٹی وی کو صوبے کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں دئیے گئے انٹریو کو توہین آمیز کوئٹہ کے شہریوں اور صوبے میں آباد اقوام کے درمیان روا دری،احترام اور بھائی چارے کے خلاف شرانگیز موقف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو کئی دہائیوں سے سیاسی عمل میں شریک رہا ہو اس جماعت کے ایک اہم اور سینئر رہنماء کوقطعاًًیہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے قومی حقوق کے حصول کے خاطر دیگر اقوام کے بنیادی شہری حقوق کی پامالی کیلئے ہر قسم کے غیر اخلاقی موقف اختیار کرنے کو درست سمجھیں بیان میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کے موجودہ پی بی 27 کوئٹہ 4 سابقہ پی بی 2 کوئٹہ 2، 1970 کی دہائی سے جغرافیائی، ثقافتی، لسانی، اور قومی بنیادوں پر موجود یونین کونسلوں پر ہی مشتمل ہیں،جبکہ تازہ حلقہ بندیوں میں تو پشتون آبادی کے ایک بڑے حصے کوبھی اس حلقہ میں شامل کیا گیا ہے ، جس میں کوئٹہ شہر میں آبادو دیگر اقوام اور سیاسی جماعتوں نے کسی قسم کا اعتراض اور اختلاف نہیں کیا ہے صرف چند افراد اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کو اس حلقہ بندی پر اعتراض ہے جو نہ صرف نفرت انگیزی کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس اعتراض سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ تمام روا داری ،بھائی چارگی اور قوموں کے حقوق کی باتیں صرف زبانی کلامی ہے حقیقت میں اس طرح کی کوئی چیز موجود نہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ مذکور ہ ایم پی اے کا یہ دعوی کہ کوئٹہ کی آبادی کی اکثریت ایک مخصوص قوم پر مشتمل ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر یہ واضح ہے کہ دوسرے اضلاع اور دیہی علاقوں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرکے کوئٹہ شہر کی آبادی میں اضافہ کیا گیا ہے ،یہ شہر بنیادی طور پر چند قبائل کی ملکیت رہی ہیں جس کا ذکر کوئٹہ کی تاریخ میں واضح الفاظ کے ساتھ موجود ہیں ان قبائل میں ایک قبیلہ ہزارہ قوم بھی ہیں جو ایک صدی سے زائدعرصے سے اس شہر میں آباد ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہر سیاسی جماعت اور شہری کا یہ بنیادی آئینی جمہوری اور سیاسی حق ہیں کہ وہ حلقہ بندیوں کی ترتیب و تشکیل پر اعتراض و اختلاف کریں مگر یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ نفرت اور شرانگیزی کے زریعے یہاں آباد اقوام و قبائل کے بنیادی حقوق سے انکار کرکے ’’گردازماٹول ازما‘‘ کے اصول کو اپنائیں،یہ ذمہ داری ساری سیاسی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ نفرتوں اور تعصبات کے خاتمہ کے سلسلے میں عملی کردار ادا کریں زبانی دعوے بہت ہو چکے ہیں۔