آج تک سندھو دیش کا نعرہ لگانے والوں پر تو وزیراعلی سندھ اور پیپلزپارٹی نے لعنت نہیں بھیجی ، فیصل سبزواری

صوبے کی آواز اٹھانا پاکستان کے آئین کے تحت غداری نہیں ہے اس لئے تعصب کا عمل بند کیاجائے،عامر خا ن کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 23 مئی 2018 18:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ جو لوگ علیحدہ صوبے کی بات کررہے ہیں یا کرتے ہیں ان کے خلاف وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی سندھ اسمبلی میں کی گئی تقریر نہایت مذموم ، افسوسناک اور شرمناک ہے ، ہم اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کی آواز اٹھانا پاکستان کے آئین کے تحت غداری نہیں ہے اس لئے تعصب کا عمل بند کیاجائے ۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا پاکستان کا آئین انتظامی یونٹس کے قیام کی اجازت نہیں دیتا ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ بلاول زرداری نے جب جنوبی پنجاب میں صوبے کی بات کی تو کیا مراد علی شاہ کی لعنت بلاول پر بھی ہے یا ہم ہی تک محدود ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وزیراعلی سندھ اور پیپلزپارٹی کی ناک کے نیچے پاکستان مخالف قوتیں سندھو دیش کی بات کرتی ہیں لیکن آج تک سندھو دیش کا نعرہ لگانے والوں پر تو وزیراعلی سندھ اور پیپلزپارٹی نے لعنت نہیں بھیجی ،جو ملک توڑنے کی بات کرتے ہیں ان کے خلاف خاموشی اور نااہل سندھ حکومت کی کارکردگی کے باعث شہری سندھ کے عوام اگر یہ کہیں کہ ہمیں اختیار اور حقوق دیں تو آپ کہیں کہ ان پر لعنت یہ عمل افسوسناک اور شرمناک ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 5فیصد رہائشی بلاکس کا آڈٹ کئے بغیر مردم شماری کے اعداد و شمار کو حتمی قرار دیاجارہا ہے اور پیپلزپارٹی اس پر خوش ہے لیکن ایم کیوایم خاموش نہیں رہے گی اس پر صدائے احتجاج بلند کرتی رہے گی اور یہ عمل قبل از وقت انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری کے اعداد و شمار کو مشتہر کیاجائے تاکہ پتا چلے کہ گلیوں اور محلوں میں کتنے لوگوں کو کہاں کہاں گنا گیا ہے اور کہاں نہیں گنا گیا ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان ، رابطہ کمیٹی کے ارکان امین الحق اور گلفراز خان خٹک کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کے لئے بتا دوں کہ میں نے اپنی تقریر کے دوران یہ بات کہی ہے کہ پیپلزپارٹی کراچی شہر کو میٹرو پولیٹن کا درجہ نہیں دینا چاہتی ، 140-Aکے تحت بلدیاتی اختیار نہیں دیتی ، 90فیصد بجٹ ہم سے لے جاتے ہیں اور 10فیصد بھی یہاں خرچ نہیں کرتے تو ایسی صورتحال میں صوبے کی آوازیں اٹھیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ اسمبلی میں وہ ماحول پیدا کریں جو پیپلزپارٹی نے کیا ہے یعنی مائک توڑے گئے جبکہ قائد حزب اختلاف نے شہری سندھ صوبہ کا مقدمہ بھر پور انداز میں لڑا اور کل موقع ملا تو پھر بھر پور مقدمہ لڑیں گے ، یہ سوالات پاکستان پیپلزپارٹی اور وزیراعلی سندھ کے سامنے رکھے جارہے ہیں کہ کیا آپ کراچی سے دادو جاتے ہیں تو آنکھیں بند کرکے جاتے ہیں ، آپ پورے صوبہ سندھ میں ایک ماڈل یونین کونسل نہیں بنا سکے ، اس رویہ ، بے حسی ، تعصب ، بدعنوانی اور اہلی پر پیپلزپارٹی اور وزیراعلی سندھ کو لعنت بھیجنا چاہئے جس ذوالفقار علی بھٹو کی قبر کی خیرات میں پیپلزپارٹی حکومت کرتی آرہی ہے اس کے آس پاس کے علاقے نہ بنانے کے رویئے پر لعنت بھیجنی چاہئے ۔

عدالتیں پیپلزپارٹی کی حکومت کے بارے میں کہہ رہی ہیں کہ ڈائن بھی اپنا گھر چھوڑ دیتی ہے تم تو پورا گھر کھا گئے ۔ پیپلزپارٹی اور وزیراعلی سندھ کے رویئے سے منسلک یہ واحد صوبائی حکومت جو اپنے ہی صوبے کی آبادی کم گنے جانے پر خاموش ہی نہیں بلکہ دلی دلی میں خوش ہے ، کراچی کی آبادی نصف سے زائد کم گنی گئی ، ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کو نہیں گنا گیا ، انہیں علم ہے کہ کراچی ، حیدرآباد، سکھر ، نوابشاہ سمیت جو شہری سندھ وہ آبادی میں دیہی سندھ سے زیادہ بڑا ہے ، آئین کے مطابق درست مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہوں تو پیپلزپارٹی کی گورنمنٹ کی کوئی گنجائش نہیں ، ایم کیوایم نے 10فیصد رہائشی بلاکس کے آڈٹ کا مطالبہ کیا لیکن اتفاق 5فیصد رہائشی بلاکس کے آڈٹ پر ہوا ہم کوشش کررہے ہیں کہ 5فیصد رہائشی بلاکس کا آڈٹ دوبارہ ہوسکے ، سندھ اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے ، اس کے بعد پتا چلا گا کہ اس کا تقابلی تصدیقی عمل کہاں سے کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی صوبہ سندھ کی خیر خواہ نہیں ہے جو اپنے صوبے کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد شہری نہ گنے جانے پر خاموش ہے یہ سندھی مہاجر کا مسئلہ نہیں یہ شہری اور دیہی سندھ کا مسئلہ ہے ، پیپلزپارٹی کی حکومت نے 10سال میں ایک گیلن پانی نہیں دیا ، ڈھکوسلے اور تعصب کی سیاست کو بند کیاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے شہری علاقوں کو پیپلزپارٹی نے محروم رکھا اس کے باوجودکہ شہر میں پنجابی ، پشتون سب رہتے ہیں اس شہر میں زبان کی بنیاد پر تفریق ایم کیوایم پاکستان نے نہیں بلکہ پیپلزپارٹی نے کی کیونکہ پی پی پی اس شہر کو اور شہری سندھ کو مہاجر اکثریت کی آبادی کی بنیاد پر تعصب کا نشانہ بناتی ہے اس لئے الیکشن کمیشن ، انصاف کی فراہمی ادارے خاموش ہیں ، آبادی کا مقدمہ ہو ہماری عدالت میں کوئی گنجائش نہیں ہے ، یہ ہمارے بہت سے سنجیدہ تحفظات ہیں ، وزیراعلی سندھ نے جو افسوسناک الفاظ استعمال کئے ان کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہیں یہی لفظ ہم پی پی پی کیلئے بھی استعمال کرسکتے ہیں ، ہمارے پاس بھی زبان ہے ہم آپ کی پچ پر نہیں کھیلنا چاہتے ، آپ درجہ حرارت بڑھا کر کامیاب نہیں ہوں گے اور ہم آپ کو جمہوری طریقے سے روکیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ نقائص سے پر مردم شماری کی بنیاد پر غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کو ہم مسترد کرتے ہیں ، اس مردم شماری کو جس میں کراچی کی آبادی کو آدھا گنا گیا ہے یہ انتخابات سے قبل دھاندلی ہے اور پاکستان کو دھاندلی زدہ انتخابی نتائج قبول ہیں یا نہیں ہے یہ فیصلہ بھی کرلیاجائے ۔ ایک سوال کے جواب میں فیصل سبزواری نے کہاکہ جان بوجھ کر عدم برداشت کا رویہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، ایک بار پھر خورشید شاہ کو الہام ہوگیا کہ وہ مہاجر لفظ کو نہیں مانتے ، ماننے نہ ماننے سے کچھ نہیں ہوتا ، پاکستان میں مہاجروں نے ہجرت کی اس ملک کو بنا کر ہم اپنے حصہ کا پاکستان لیکر آئے تھے ۔

خورشید شاہ اور دیگر نے متروکہ املاک جو مہاجروں کا حق تھا اس پر قبضہ کرلیا ، مہاجر ہماری سیاسی شناخت ہے اور آپ کے رویئے کے باعث سندھ میں یہ احساس پیدا ہوا جن کے اجداد نے ہجرت کی انہیں آپ وزیراعلی بنا دیتے لیکن آپ نے نہیں بنایا اس کا مطلب یہ ہے کہ سندھ ، پاکستان آپ کی نظر میں ایک نہیں ہے ، خورشید شاہ مانیں یا نہ مانیں مسلمانوں کی تاریخ ، قرآن شریف سے لیکر اور جب تک ایم کیوایم اورمہاجر ثقافت کے حامل اردوبولنے والے موجود ہیں مہاجر نام زندہ رہے گا ۔