آغوش فیز2 میں دو ارب روپے کی کرپشن

سرمایہ کاروں کا شدید جھٹکا ۔آغوش ٹو کی انتظامیہ نے حیران کن طور پر اکائونٹس گروپ کوآپریٹو ہائوسنگ سو سائٹی (آغوش 2) کو سو سائٹی کے ڈویلپر ارشاد ایسوسی ایٹس کو نوازتے ہوئے پرائیویٹ کر دیاگیا

بدھ 23 مئی 2018 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) آغوش فیز2 میں دو ارب روپے کی کرپشن ، سرمایہ کاروں کا شدید جھٹکا ۔آغوش ٹو کی انتظامیہ نے حیران کن طور پر اکائونٹس گروپ کوآپریٹو ہائوسنگ سو سائٹی (آغوش 2) کو سو سائٹی کے ڈویلپر ارشاد ایسوسی ایٹس کو نوازتے ہوئے پرائیویٹ کر دیاگیا۔ سی ڈی اے کے ایک لیٹر کے جواب پر کو آپریٹو ڈیپارٹمنٹ کے مبہم جواب نے اسلام آباد کو آپریٹو ڈیپارٹمنٹ ہاوسنگ سو سائٹی کے ایک بڑے سکینڈل کو بے نقاب کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق اس میگا سکینڈل کا تعلق اکائونٹس گروپ سو سائٹی (آغوش 2) سے ہے جس کے مطابق اس سو سائٹی نے 2003 میں س ایک فیز کامیابی سے مکمل کیا اور عوام الناس کا اعتماد حاصل کیا جس کے بعد سو سائٹی نے فیز ٹو کی لانچنگ کا فیصلہ کیا ۔

(جاری ہے)

فیز ٹو کی لانچنگ پر عام شہریوں نے اس سوسائٹی میں فیز ون کاردکردگی کو دیکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر دلچسپی کا اظہاار کیا اور لیٹر نمبر 773/CR/ICT/B مورخہ 09/07/2003 کو سرکل رجسٹرار نے اجازت مانگنے پر چند شرائط کے ساتھ منظوری دیدی۔

ممبران کی دلچسپی کی وجہ سے سو سائٹی کو ڈائون پیمنٹ کی مد میں کم و بیش دو ارب روپے جمع ہوئے اس موقع پر آغوش ٹو کی انتظامیہ نے حیران کن طور پر اکائونٹس گروپ کوآپریٹو ہائوسنگ سو سائٹی (آغوش 2) کو 2003 میں ایک غیر قانونی اقدام کے ذریعے کو آپریٹو سوسائٹی سے ارشاد ایسوسی ایٹس جو اس کے ڈویلپر تھے اور ساتھیوں (ملک اسرار ، وسیم انور ، محمد ظہیر مجیب احمد وغیرہ) کو نوازتے ہوئے پرائیویٹ کر دیاگیا۔

یہ اب تک سوسائٹیز کی تاریخ میں ہونے والی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔جس کے مطابق ممبران کو دھوکہ دیکر سوسائٹی کا پورا فیز ہی چند افراد کو غیر قانونی معائدے کے تحت دے دیا گیا۔ آغوش 2 کی مینیجنگ کمیٹی ے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ارشاد ایسوسی ایٹس سے معائدہ کیا وہ کمیٹی اپنی آئینی مدت پوری کر چکی تھی۔اس طرح کی خلاف ورزیوں اور ضابطے کو پس پشت ڈالنے کی ایسی مثال قائم کی گئی جس کی نظیر ملنا مشکل ہے لیکن حکمرانوں کے شہر میں میگا کرپشن کی طرف نہ کسی نے دھیان دیا اور نہ ہی اس وقت کے متعلقہ حکام حرکت میں آئے۔

اپنی مثال آپ جیسے اس معائدے کے تحت مطلوبہ زمین ارشاد ایسوسی ایٹس نے خریدنی تھی تو اس معائدے کے تحت مطلوبہ زمین ارشاد ایسوسی ایٹس نے خریدنی تھی توآغوش ٹو کے نام پر ممبران سے جمع کی جانے والی دو ارب کی رقم کہاں گئی اگر متعلقہ ادارے سوسائٹی کا 2003 سے 2007 تک کا آڈٹ کروائیں یا اکائونٹس تفصیلات چیک کریں تو مزید کرپشن کے کئی معاملات سامنے آ سکتے ہیں۔

اس صورتحال میں ایف آئی اے کو حرکت میں آتے ہوئے انکوائری کا آغاز کیا تاہم ایف آئی اے کی انکوائری نمبر 50/2012 کو نتیجہ خیز بنانے سے قبل ہی بند کر دیا گیا، ؤج سو سائٹی کے بعض متاثرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ سامنے لائی جائے اور اس پر ہونے والی پیش رفت سے متاثرین کو آگاہ کیا جائے۔ آغوش ٹو کی اس کرپشن اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر جب عدالت گئے تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اس خلاف ورزی کو متعلقہ فورم دیکھے یعنی کو آپریٹو ڈیپارٹمنٹ اس خلاف ورزی پر ایکشن لے اور درخواست گزاروں کو انصاف فراہم کیا جائے لیکن کئی سال گزرنے کے بعد کو آپریٹو ڈیپارمنٹ اس حووالے سے معنی خیز خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

یہ خاموشی اس وقت ٹوٹ گئی جب سی ڈی اے نے 2018 میں سرکل رجسٹرار کو لکھا کہ آغوش کوآپریٹو سوسائٹی ہے پرائیویٹ ، جس پر کو آپریٹو ڈیپارٹمنٹ نے غیر واضح جواب دیا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ دیکھا جائے جبکہ ہائی کورٹ کا فیصلہ واضح ہدایت دیتا ہے کہ متعلقہ فورم حل کرے اور متعلقہ فورم (کو آپریٹو ڈیپارٹمنٹ ) نے مسئلہ حل کرنے اور سی ڈی اے کو جواب دینے کے بجائے معاملہ مزید الجھا دیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی لینڈ مافیا آغوش ٹو کی پرکشش لوکیشن ہونے کی وجہ سے گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس معاملے پر مزید کرپشن کر کے بڑے سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے راستہ ہموار کئے جا رہے ہیں۔ جو کل اسلام آباد کے رہائشیوں اور بالخصوص رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں کیلئے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے اور کو آپریٹو سوسائٹی میں کرپشن کا ایک نیا راستہ تمام سوسائٹیوں کیلئے مثال بن جائے گا ۔

ایک محتاط اندازے سے پاکستان کے اندر و باہر شہریوںکو پاکستان میں درپیش مسائل کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی دلچسپی بڑھتی نظر آتی ہے لیکن اس طرح کے سکینڈل سامنے آنے سے سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ پاکستانی شہریوں کے سرمائے کو تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ اداروں کو اس طرح کے کرپشن کے بڑے اسکینڈلز پر فوری ایکشن کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔ ۔۔۔۔راٹھور