قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے وزارت کی تین سالہ کارکردگی کو غیر تسلی بخش قراردیدیا

وزیر اور سیکرٹری نے کمیٹی کے اجلاس کی طرف رویہ غیر سنجیدہ رہا ،کمیٹی تین سالوں میں کمیٹی نے کل 329سفارشات پیش کیں، صرف 113سفارشات پر عملدرآمد کیا گیا

بدھ 23 مئی 2018 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارت انسانی حقوق کی تین سالہ کارکردگی کو غیر تسلی بخش قراردے دیا۔ وزیر اور سیکرٹری نے کمیٹی کے اجلاس کی طرف رویہ غیر سنجیدہ رہا ۔ گزشتہ تین سالوںکے دوران کمیٹی نے کل 329سفارشات پیش کیں، جن میں سے صرف 113سفارشات پر عملدرآمد کیا گیا۔

کمیٹی کے ارکان نے انسانی حقوق کے معاملے میں فالواپ نہیں کیا گیا۔گزشتہ روز ثریا اصغر کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے آخری اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نے کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے پیش کی جانے والی سفارشات اور قراردادوں پر بات چیت کی۔ انسانی حقوق کی کمیٹی نے مارچ 2016سے لیکر اپریل 2018تک بھیجی جانے والے سفارشات پر کارکردگی رپورٹ طلب کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے 39اجلاس کے دوران کل 329سفارشات پیش کی گئی تھی ، جس میں سے 113سفارشات پر عمل دارآمد کیا گیا جبکہ 182سفارشات پر عمل درآمد نہیںکیا گیا ، وزارت انسانی حقوق کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل محمد ارشدنے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قائمہ کمیٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر کام جاری ہے البتہ بعض محکموںکی جانب سے بروقت جواب نہ ملنے یا حیلے بہانوںکی وجہ مکمل نہ ہوسکیں ۔

انہوںنے بتایاکہ وزارت انسانی حقوق نے اپنے محدور اختیارا ت کی وجہ سے بعض محکوموں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا۔ ثریا اصغر کی جانب سے لائن آف کنٹرو ل پر بھارتی فوج کی جانب سے جاری اشتعال انگیزی پر بات کرتے ہوئے ڈی جی محمد ارشد نے کہا کہ یہ معاملہ وزرات انسانی حقوق کے اختیارات میں نہیں آتا،اجلاس کی صدار ت کرتے ہوئے ثریا اصغر نے کہا کہ رمضان سے قبل اور ماہ رمضان کے دوران بھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ سے چار شہادتیں ہوئی ہیںجبکہ مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

انہوںنے بتایا کہ رینجرز والے علاقوں سے نقل مکانی کرواتے ہیں مگر صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے ۔ ڈی جی وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ یہ معاملہ وزارت انسانی حقوق کے اختیارات سے باہر ہے ، اس معاملے میں وزارت خارجہ اور کشمیر افیئر کی وزارت بات کرسکتی ہے۔روہنگیا اور کشمیر ی مسلمانوں کے مظالم پر سینیٹ کی کمیٹی نے قراردادیں ایوان میں پیش کی تھی۔

جس کے بعد کمیٹی نے کشمیر مسلمانوںپر ہونے والے مظالم اور ایل اوسی پر فائرنگ کے حوالے سے مذمتی قرارداد لانے کا فیصلہ کیا۔ رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے کمیتی کی تجاویز کو سنجیدہ نہیں لیا۔وزیر برائے انسانی حقوق اور سیکرٹری انسانی حقوق نے کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہونا گوارہ نہیں کیا ۔ جس کی وجہ سے انسانی حقوق کے معاملے میں متعلقہ اداروں کے ساتھ برابر رابطہ نہیں کیا گیاجس کی وجہ عام آدمی کو بنیادی حقوق میسر نہ ہوسکے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شمیم محمود، نامہ نگار