صوبائی اسمبلی کا الوداعی اجلاس نہ بلا کر پارلیمانی روایات کا جنازہ نکالا گیا، سردار حسین بابک

بدھ 23 مئی 2018 20:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے اسمبلی اجلاس چوتھی بار ملتوی کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بار بار اجلاس ملتوی ہونے سے پوری اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے، موجودہ صوبائی حکومت نے آئین، قانون اور پختون روایات کو روند ڈالا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رواں سال مارچ کے مہینے سے اجلاس بلائے اور ملتوی کئے جارہے ہیں،اپوزیشن کی طرف سے 22 نکاتی ایجنڈے کی ریکوزیشن کو دو مرتبہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا۔

حکومت اسمبلی میں ممبران کا سامنا نہیں کرسکتی، یہی وجہ ہے کہ وہ اب الوداعی اجلاس بھی بلانے سے قاصر ہیں۔ یہ اسمبلی صوبے کی حکومتی اور سیاسی تاریخ کی بدقسمت اسمبلی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی رویات ہیں کہ پانچ سالہ اسمبلی کے آخری ایام میں الوداعی اجلاس منعقد ہو تا ہے جس میں تمام ممبران اسمبلی اپنے اپنے تجربات اور پانچ سالہ کارگزاری پر اسمبلی میں انتہائی خوشگوار ماحول میں سیر حاصل بحث کرتے ہیں اور بخوشی ایک دوسرے کو الوداع کہتے ہیں ،لیکن بد قسمتی سے پختون روایات سے نا بلد تبدیلی سرکار کی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں صوبے کو تباہی کی نہج پر پہنچا دیا بلکہ پختون روایات کا بھی جنازہ نکال دیا اور اب یہ تاریخ کا حصہ بن گیا ہے کہ پہلی بار پانچ سال اکٹھے رہنے والے ممبران اسمبلی باضابطہ طور پر ملے بغیر الوداع ہوئے جس پر تمام ممبران نالان ہیں، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور باقی تینوں صوبوں کی اسمبلیاں نہایت خوش اسلوبی اور قواعد وضوابط کے مطابق الوداعی اجلاس جاری رکھے ہوئے ہیں۔

لیکن تبدیلی سرکار کی حکومت میں پختونوں کی صوبائی اسمبلی الوداعی اجلاس سے بھی محروم رہی۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار کے رہنمااور وزراء بڑے بڑے دعوے کرتے نہیںتھکتے اور صوبے کی بد حالی قابل دید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں اے این پی دور حکومت کی خدمات تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں، ہمارے دور حکومت سے موازنہ کرنے والے اساتذہ، والدین اور طلباء سے معلوم کرلیں کہ اے این پی دور حکومت میںکس قدر تعلیمی خدمات اور تاریخی اصلاحات کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں اساتذہ کو اپ گریڈیشن، پروموشن، سروس سٹرکچر اور چار درجاتی فارمولا ملا، جس کی وجہ سے سکولوں میں ہزاروں خالی آسامیاں پرہونے کے ساتھ ساتھ ہزاروں آسامیاں پیدا ہوئیں جس پر ہزاروں نوجوان بھرتی ہوئے، اب تبدیلی سرکار اس کا بھی کریڈیٹ لینے کے چکر میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے نامساعد حالات کے باوجود تعلیم سمیت تمام شعبوں میں اپنی خدمات جاری رکھیں ا، موجودہ حکومت محکمہ تعلیم میں غلط اعدادوشمار کے ذریعے صوبے کے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی ۔ تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ سرکاری سطح پر سکول داخلہ مہم چلانا، اساتذہ کی تربیت، خواتین کیلئے تعلیمی بجٹ 70 فیصد کرنا، نصاب میں تبدیلی، ستوری د پختونخوا پروگرام، روخانہ پختونخوا پروگرام، مردو خواتین کے ضلعی دفاتر کو الگ کرنا، ہائیر سیکنڈری سکولوں کی تعداد میں صد فیصد اضافہ کرنا، ہر ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکول کے ساتھ پلے گراونڈ تعمیرکرنے کے پروگرام کا آغاز، والدین اساتذہ کونسل کے انتخابات اور ان کے مالی اور انتظامی اختیارات بڑھانا، امتحانی نظام کو کمپوٹرائزڈ بنانا، سٹوڈنٹس ایکسچینج پروگرام کا آغاز، صوبے میں بڑے پیمانے پر سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات عوامی نیشنل پارٹی دور حکومت کے تاریخی کارنامے ہیں۔