لاہور ہائیکورٹ نے ارکان اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو جواب داخل کرنے کیلئے مہلت د یدی

بدھ 23 مئی 2018 23:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے ارکان اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو جواب داخل کرنے کیلئے مہلت دے دی ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ کاغذات نامزدگی میں ترمیم کرکے پارلیمان نے الیکشن کے اختیارات کو استعمال کیا ہے ۔لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے دنیا ٹی وی کے اینکر پرسن حبیب اکرم کی درخواست پر سماعت کی جس میں عام انتخابات کیلئے امیدوار کے کاغذات میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل سعد رسول عدالت میں پیش ہوئے اور اعتراض اٹھایا کہ پارلیمنٹ کو امیدوار وں کے کاغذات نامزدگی ترتیب دینے کا اختیار ہی نہیں۔ یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت حکومت نے کاغذات نامزدگی کے فارم ترتیب دیئے گئے ہیں جس پر حکومتی وکیل نے جواب داخل کرانے کیلئے مہلت مانگی۔

(جاری ہے)

عدالتی استفسار پر الیکشن کمیشن کے نمائندے نے بتایا کہ سات روز میں نئے کاغذات نامزدگی ترتیب دیئے جاسکتے ہیں۔ درخواست گزار وکیل نے نشاندہی کی کہ کاغذات نامزدگی میں اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کی تفصیلات حذف کر دی گئی ہیں اور سیاستدانوں کو نوازنے کے لیے ٹیکس ریٹرنز اور مقدمات کی تفصیلات بھی کاغذات نامزدگی سے خارج کر دی گئی ہیں وکیل نے استدعا ارکان اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی میں ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائی. ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جواب داخل کیلئے وقت دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ درخواست پر مزید کارروائی 29 مئی کو ہوگی ۔