قبائل کی رائے لئے بغیر فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں، مولانا محمد عارف حقانی

بدھ 23 مئی 2018 23:36

مہمند ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 مئی2018ء) جمعیت علمائے اسلام مہمند ایجنسی کے امیر مولانا محمد عارف حقانی نے کہا کہ قبائل کی رائے لئے بغیر فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں،قرضوں پر چلنے والے صوبے میں فاٹا کا انضمام مغربی طاقتوں کی سازش ہے،چند افراد کی رائے ایک کروڑ قبائلی عوام پر لاگو کرنا جمہوریت کے دعویداروں کیلئے شرم کی بات ہے۔

سازش بند نہ ہوئی تو احتجاج کا سلسلہ شروع کرینگے۔وہ بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا صوبے میں انضمام قبائلی عوام کے ساتھ ظلم ہے کیونکہ صوبہ خیبر پختونخواہ خود قرضوں کے پیسوں پر چل کر صحت، تعلیم، بے روزگاری جیسے مسائل کا شکار ہے تو وہ فاٹا کے پسماندگی کو کیسے دور کریگا۔

(جاری ہے)

صوبے میں جرائم کی شرح قبائلی عوام سے کئی گنا زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ 90 فیصد قبائل انضمام کے فیصلے کے مخالف ہیں۔ مگر پھر بھی جمہوریت کے دعویدار قبائلی عوام پر من پسند فیصلے مسلط کرتے ہیں۔ جس کے منفی نتائج برآمد ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں انضمام کے ذریعے قبائلی عوام کو پسماندہ رکھنا مغربی طاقتوں کی سازش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اس آمرانہ فیصلے کو ہر گز قبول نہیں کرینگے۔

اور اگر یہ سازش بند نہ ہوئی تو احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کرینگے۔ مولانا محمد عارف حقانی نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر واقعی فاٹا کے بارئے میں سنجیدہ ہو تو وہ جلد انضمام کے بجائے فاٹا کے گھمبیر مسائل جیسے انفراسٹرکچر کی بحالی ، روزگار ، تعلیم اور بے گھر افراد کی بحالی پر توجہ دیکر حل کرنے کے بعد عوام کی رائے کے ذریعے فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے۔