وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک میں تعلیم کے شعبہ کی بہتری کیلئے نمایاں کام کیا، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے طلباء کو سہولت فراہم کی گئی، ای لانسنگ میں پاکستان دنیا کے ٹاپ ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے

وفاقی وزیر تعلیم انجینئر محمد بلیغ الرحمان کا ویب ماڈیولز، رپوٹس کی لانچنگ تقریب سے خطاب

بدھ 23 مئی 2018 23:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2018ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک میں تعلیم کے شعبہ کی بہتری کیلئے نمایاں کام کیا، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے طلباء کو سہولت فراہم کی گئی، ای لانسنگ میں پاکستان دنیا کے ٹاپ ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔

وہ بدھ کو وفاقی تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام ویب ماڈیولز اور رپوٹس کی لانچنگ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو تعلیم کے شعبہ میں بہتری کیلئے کام کرنے موقع ملا اور اس نے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر اس شعبہ میں نمایاں کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکول جانے کی عمر کے سکولوں کے باہر طلباء ایک بڑا مسئلہ تھا، اس پر روایتی و غیر روایتی طریقوں کو استعمال کر کے قابو پایا گیا اور ان کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے کام کیا گیا، رٹہ ازم کے خاتمے اور تصوراتی تعلیم کے فروغ پر زور دیا گیا۔ وفاقی تعلیمی بورڈ نے تصوراتی تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے امتحانی نظام اور مارکنگ سسٹم کو بہتر بنایا گیا، وفاقی تعلیمی بورڈ ملک کے تمام تعلیمی بورڈز سے نمایاں رہا اور یہ ملک کے دیگر تعلیمی بورڈز کیلئے ایک مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی تعلیمی بورڈ میں طلباء کی سہولت کیلئے ون ونڈو سسٹم بنایا گیا جبکہ آن لائن ایپلی کیشنز کو متعارف کرایا گیا، اس سے طلباء کو سہولت ملی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے دیگر علاقائی تعلیمی بورڈز کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے بھی پروگرام شروع کیا گیا، جس کا مقصد تمام تعلیمی بورڈز کے معیار کو برابر لانا تھا، اس پروگرام کیلئے یونیورسٹی آف کیمبرج کا تعاون حاصل تھا، کیمبرج یونیورسٹی دنیا کا بہترین امتحانی نظام رکھنے والی یونیورسٹی ہے اور اس کے امتحانی نظام سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔

انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ تعلیم صوبائی سطح پر منتقل ہونے کے باوجود وفاق نے اپنی ذمہ داریاں سمجھتے ہوئے نصاب کی بہتری پر کام کیا، پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک نصاب کو ترتیب دے دیا گیا ہے جبکہ چھٹی سے دسویں جماعت تک کے نصاب پر کام جاری ہے، نئے نصاب میں بچوں کی اخلاقیات پر کام کیا گیا ہے، نصاب میں بچوں کو ای لرننگ کی طرف مائل کیا گیا اور ایسے مضامین شامل کئے گئے کہ بچوں میں کتابیں پڑھنے کی عادت کو پروان چڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ضروریات اور بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق پیشہ وارانہ تربیت کو بھی پانچ سالہ دور میں خصوصی اہمیت دی گئی۔ اس موقع پر وفاقی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر اکرام علی ملک نے وفاقی تعلیمی بورڈ کے مختلف اقدامات، منصوبوں اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈ نے 14 آن لائن ایپلی کیشنز متعارف کرائیں، جس سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں طلباء مستفید ہو رہے ہیں۔

تعلیمی بورڈ نے پہلی مرتبہ وفاقی تعلیمی بورڈ سے الحاق شدہ اداروں کا سروے کرایا، جس میں ان کی موجودہ کارکردگی، سہولیات اور فیکلٹی کے اعداد و شمار جمع کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ویب پورٹل کے ذریعے طلباء اور ان کے والدین جنہوں نے میٹرک کے امتحانات میں کامیابیاں حاصل کیں، کیلئے ایک سوالنامہ رکھا گیا، جس میں ان کے تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو جانچنے کیلئے سوالنامہ دیا گیا اور اس سوالنامے سے حاصل نتائج کو خودکار نظام کے ذریعے متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا گیا تاکہ وہ اپنے آپ کو بہتر بنا سکیں۔

تقریب میں وفاقی تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سکولوں کی ٹیموں میں ٹرافیاں تقسیم کی گئیں جبکہ وفاقی تعلیمی بورڈ کے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے شیلڈز پیش کی گئیں۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ملک ابرار، رکن صوبائی اسمبلی ملک افتخار احمد، مختلف سکولوں کے پرنسپلز، اساتذہ اور والدین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔