ملک اور معیشت کی ضروریات کے پیش نظر ہوائی اڈوں میں توسیع کا کام شروع اور مکمل کیا جا رہا ہے ،ْوزیر اعظم

ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پا لیا ہے، جمہوریت کا سفر جاری رہا تو دیگر مسائل حل کرنے میں بھی کامیاب ہوں گے ،ْ شاہد خاقان عباسی کا خطاب

بدھ 23 مئی 2018 23:46

ملک اور معیشت کی ضروریات کے پیش نظر ہوائی اڈوں میں توسیع کا کام شروع ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک اور معیشت کی ضروریات کے پیش نظر ہوائی اڈوں میں توسیع کا کام شروع اور مکمل کیا جا رہا ہے جس سے مستقبل کے تقاضے پورے کرنے میں مدد ملے گی، ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پا لیا ہے، جمہوریت کا سفر جاری رہا تو دیگر مسائل حل کرنے میں بھی کامیاب ہوں گے۔

وہ بدھ کو پشاور میں باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تزئین و توسیعی منصوبہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس توسیعی منصوبہ کی تکمیل کے بعد باچا خان ایئرپورٹ پر 35 لاکھ سالانہ مسافروں کو ہینڈل کرنے کی گنجائش پیدا ہو گئی ہے جس سے مستقبل کے تقاضے پورے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پشاور کو عالمی معیار کا ایئرپورٹ دیا ہے، یہ جگہ اور تکنیکی مسائل کے لحاظ سے ایک مشکل منصوبہ تھا جس کی تکمیل پر مشیر سول ایوی ایشن سردار مہتاب، سول ایوی ایشن اور نیسپاک سمیت تمام ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے اسلام آباد میں بھی عالمی معیار کا نیا انٹرنیشنل ایئرپورٹ مکمل کیا گیا ہے، اس منصوبہ میں تاخیر ہوئی لیکن ہم نے اس ناممکن منصوبہ کو بھی عملی شکل دی جو بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ پر 50 سال تک کسی نے توجہ نہیں دی، اس میں بھی توسیع کی گئی ہے اور ٹریفک میں اضافہ کے پیش نظر مزید توسیع کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیالکوٹ کا ہوائی اڈہ نجی شعبہ کا ایک کامیاب منصوبہ ہے جو دنیا میں ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایئرپورٹ پر بھی توسیع کی گئی ہے، اسی طرح ملتان ایئرپورٹ کے منصوبہ پر بھی کام مکمل کیا گیا ہے جس سے فضائی ٹریفک میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سول ایوی ایشن کو مزید آگے کا سوچنا چاہئے، ملک اور معیشت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے چاہئیں، معیشت ترقی کرتی ہے تو ٹریفک کی روانی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئٹہ ایئرپورٹ پر کام کا اگلے ہفتے افتتاح کیا جائے گا جبکہ گوادر میں ایئرپورٹ کا ڈیزائن چینیوں نے تیار کر لیا ہے، اس منصوبہ پر بھی رواں سال کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ پر بھی توسیع کی ضرورت تھی جو اب تکمیل کے مراحل میں ہے۔ اسی طرح کراچی ایئرپورٹ کی تزئین کیلئے بھی اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹرانسپورٹ کے نظام میں انقلاب لانے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ ایئرپورٹس اور ہائی ویز کے نیٹ ورکس کیلئے 65 سال میں اتنا کام نہیں ہوا جتنا موجودہ حکومت کے پانچ سال میں ہوا ہے، 1700 کلومیٹر طویل چھ رویہ موٹرویز تعمیر کی جا رہی ہیں، 2019ء کے وسط تک پشاور سے کراچی تک موٹروے کے ذریعے سفر کیا جا سکے گا، پاکستان کے ہر حصہ میں ہائی ویز اور موٹرویز کا نیٹ ورک نظر آ رہا ہے، یہ وہ وعدہ ہے جو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور محمد نواز شریف نے 2013ء میں عوام سے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کا عمل جاری ہے اور کوئی ایسا ہفتہ نہیں گزر رہا جس میں اربوں روپے کے کسی منصوبے کا افتتاح نہ کیا جا رہا ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کا سفر جاری رہا تو مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوں گے، جمہوریت عوام کے ووٹ سے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تقریباً 6 فیصد کی شرح نمو حاصل کر لی ہے، ہم نے معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کر دی ہے، ایک وقت تھا کہ ملک میں بجلی نہیں تھی اور اب سرپلس ہے تاہم زیادہ خسارے میں چلنے والے فیڈرز کے تحت علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کا ایک بڑا چیلنج تھا جو حل کر لیا گیا ہے، اسی طرح گیس کی ترسیل میں کمی کو بھی پورا کیا گیا ہے، ہم نے ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا اور آج پاکستان بلند شرح نمو کا ماڈل پیش کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جتنی ٹیکس ریفارمز ہم نے کی ہیں اس کی خطہ میں مثال نہیں ملتی، ٹیکس دہندگان کو سہولیات اور رعایتیں دی گئی ہیں، اب لازم ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس دہندہ بنیں کیونکہ ٹیکس کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔