محکمہ برقیات آزاد کشمیر افسر شاہی کے لئے سونے کی کان بن گیا

لائین لاسز میں اضافہ ، محکمہ کی آمدن خطر ناک حد تک کم ہوگئی ، بجلی چوری معمول بن گیا محکمہ تباہی کے دھانے پر ، کوئی پرسان حال نہیں ، ایک کے بجائے گریڈ 20 کے تین چیف انجینئر تعینات ، حکومت عملاً بے بس ہو کر رہ گئی

جمعرات 24 مئی 2018 16:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2018ء) محکمہ برقیات آزاد کشمیر افسر شاہی کے لئے سونے کی کان بن گیا ،لائین لاسز میں اضافہ ، محکمہ کی آمدن خطر ناک حد تک کم ہوگئی ، بجلی چوری معمول بن گیا ، محکمہ تباہی کے دھانے پر ، کوئی پرسان حال نہیں ، ایک کے بجائے گریڈ 20 کے تین چیف انجینئر تعینات ، حکومت عملاً بے بس ہو کر رہ گئی ، محکمہ برقیات کے ذرائع نے بتایا ہے کہ برقیات کی افسر شاہی کو نوازنے کیلئے آزاد کشمیر حکومت نے محکمہ کے اندر گریڈ ۔

20کے تین چیف انجینئر تعینات کردیئے ہیں جن میں چیف انجینئر کی ایک آسامی چیف انجینئر گرڈ کی بھی ہے ۔ حالانکہ گرڈ محکمہ برقیات کی تحویل میں ہی نہیں ہیں ۔ محکمہ کی افسر شاہی کو نوازنے کیلئے بڑی بڑی آسامیاں بڑے گریڈوں میں تخلیق کی جارہی ہیں جبکہ چھوٹے ملازمین بھی عوام کو چونا لگانے میں مصروف عمل ہیں ۔

(جاری ہے)

فنی ملازمین کئی دنوں سے ہڑتال پر ہیں ۔

محکمہ کے اندر گریڈوں کیساتھ ساتھ گاڑیوں اور سرکاری رہائشگاہوں کی بندربانٹ عروج پر ہے ۔ درجنوں گاڑیاں بغیر استحقاق کے من پسند ملازمین کو الاٹ کی گئی ہیں ۔ فیلڈ سٹاف کیلئے خریدے گئے موٹر سائیکل بھی پسندیدہ اور چہیتے ملازمین میں بانٹ دیئے گئے ہیں ۔ افسران کے گھروں میں چار چار سرکاری ملازمین تعینات ہیں جس کا انہیں استحقاق حاصل نہیں ۔

محکمہ کی بیوروکریسی نے قانون قاعدے کو منہ کی ناک بنا کر رکھ دیا ہے ۔ گریڈ ۔20کے تین چیف انجینئر بھی محکمہ کا قبلہ درست کرنے میں ناکام ہیں ۔چیف انجینئر آگمنٹیشن ، چیف انجینئر ٹیرف اور چیف انجینئر گرڈ کے مابین اختیارات اور کرسی کے حصول کی کشمکش نے محکمہ برقیات کا بیڑہ غرق کررکھا ہے ۔ وزیر برقیات پیرانہ سالی اور خرابی صحت کیوجہ سے محکمہ پر اپنی گرفت مضبوط بنانے میں عملاً ناکام نظر آتے ہیںہیں اور محکمہ ایک پی آر او کے سپرد کررکھا ہے ۔

گزشتہ سال سالانہ ترقیاتی پروگرام اور وزیر اعظم کمیونٹی انفراسٹرکچر پروگرام کے تحت خریدے گئے سینکڑوں ٹرانسفارمرز کی تقسیم اور تنصیب آزاد کشمیر کی تاریخ کا ایک بڑا سکینڈل بن چکی ہے ۔ بجلی کے پولوں کی تنصیب اور لائنوں کی تبدیلی کے حوالے سے بھی محکمانہ بدانتظامیاں اور بداعمالیاں عروج پر ہیں ۔ محکمہ کا عملہ بجلی چوری ختم کروانے کے بجائے اسے فروغ دینے میں سرگرم ہے ۔

محکمانہ ذرائع کے مطابق سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے ذمہ 5ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں جن کی وصولی کیلئے عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا گیا ۔ لائن لاسز میں اضافہ ، وصولیوں کی شرح کم ہونے کیوجہ سے محکمہ برقیات اپنی افادیت کھو چکا ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ واپڈا نے ادائیگیوں میں توازن نہ ہونے کی صورت میں بجلی کی سپلائی معطل کرنے کا الٹی میٹم دے رکھا ہے ادھر آزاد کشمیر میں بجلی کی تقسیم کا نظام فول پروف بنانے کیلئے آئسکو طرز پر ڈسٹری بیوشن کمپنی کا قیام زیر غور ہے ۔

وزارت برقیات سے جب اس سلسلہ میں رابطہ کیا گیا تو بتایا گیا کہ محکمہ کے افسران معاملے کو دیکھ رہے ہیں ۔ وزیر برقیات راجہ نثار احمد خان اپنی تمام تر صلاحیتوں اور پیشہ وارانہ دیانتداری کے باوجود محکمہ برقیات کے اندر کرپشن ، سفارش ، اقرباء پروری ، بداعمالی ، بد انتظامی ختم کرنے میں عملاً ناکام ہوگئے ہیں ۔ محکمہ برقیات کی افسر شاہی نے محکمہ کے اندر اپنا راج قائم کررکھا ہے ۔

محکمہ کے افسران کی نااہلی کیوجہ سے آزاد کشمیر میں بجلی کی فراہمی کا نظام بوسیدہ اور خطرناک حد تک تباہ ہوچکا ہے ہر سال کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں ۔ صارفین سے رقم وصول کرنے کے باوجود میٹرز کی عدم فراہمی اور بغیر میٹر بجلی محکمہ کے اندر کرپشن اور بدانتظامی کا منہ بولتاثبوت ہیں۔ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آزاد کشمیر کے ضلع حویلی میں اکثر میٹر کام ہی نہیں کرتے اور ہاں موجودعملہ میٹر ریڈنگ دیکھے بغیر بیل دیتا ہیافسران بالا کے علم میں ہونے کے باوجود اس پر نوٹس نہیں لیا گیا ۔۔،۔شیراز راٹھور