این ڈی ایم اے کے پاس ایمرجنسی آگ بجھانے والے آلات کی شدید کمی

مارگلہ پہاڑیاں ،،سپریم کورٹ ،وزیر اعظم ہائوس کی عمارتوں سمیت دیگر اداروں میں ایمر جنسی کی صورت آگ بجھانے والے نہ ہونے کے برابر �رب کی لاگت سے فائر ٹنڈرزاینڈ اسنار کل کی مرمت اور دیگر ضروری آلات کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی،ذرائع وفاقی حکومت فنڈز کا اجراء نہیں کررہی ،کسی بھی ہنگامی صورت حال کے ذمہ دار نہیں ہونگے، ،چیف میٹروپولٹین اسد کیانی

جمعرات 24 مئی 2018 16:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2018ء) میٹرو پولٹین کے شعبہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ(این ڈی ایم ای)کے پاس ایمرجنسی کی صورت میں آگ بجھانے والے آلات کی شدید کمی ،مارگلہ پہاڑی کے قیمتی درخت مختلف اوقات میں آگ بھرکنے کی وجہ سے خاکستر ہو چکے ہیں سی دی اے ہر دور میں آگ پر قابو پانے سے گریزاں نظر آتا ہے 10سال؛وں سے گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی اسلام آباد کی پہاڑیون میں گھنے جنگلات میں آگ لگ جاتی ہے لیکن اربوں روپے کے بجٹ دینے والا ادارہ آگ بھجانے کی مشینری نصب نہیں کر سکا صدر ہاوس ،وزیراعظم ہاوس،سپریم کورٹ سمیت اسلام آباد کی کئی عمارتوں میں اگر کوئی ایمرجنسی واقع ہوئی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اس صورت میںکسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے اس حوالے سے متعدد بار سی ڈی اے نے بھی وزیراعظم ہاوس کو تحریری طور پر اگاہ کیا لیکن 3ارب کی لاگت سے فائر ٹنڈرزاینڈ اسنار کل کی مرمت اور دیگر ضروری آلات کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی میٹرو پولٹین نے بھی فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے معزوری کا اظہار کر دیابا خبر ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی اے کے پاس 5عدد اسنارکل اور 24عدد بڑی اور5میڈیم فائر ٹینڈرزگاڑیاںموجود ہیں جبکہ ایک ریسکیو ٹرک اور 4ایمبولینس بھی ڈی ایم اے کے پاس موجود ہیں لیکن پانچ اسنارکلز میں سے 2اور 24فائر ٹینڈرز میں سے صرف5فائر ٹینڈرز کام کر رہی ہیں اور چار ایمبولینس میں سے 2 کام کرنے کے قابل ہیں باقی تمام مشینری پچھلے 4سالوں سے خراب ہے متعدد بار اس مقصد کی1ارب80کروڑ روپے کی رقم کا اجراء ہوا لیکن 3اسنارکلز اور 19فائرز ٹینڈرز میں مکینکل پرابل(مرمت)نہیں کی جا سکی اور مطلوبہ رقم بھی غائب کر دی گئی ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ڈی ایم اے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی ای) نے جب مطلوبہ مشینری کے خرابی کے حوالے سے جواب طلب کیا تو انہوں نے فوری طور پر سابق چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل کو اگا ہ کیا کہ ہمارے پاس جو اسنارکل اور فائر ٹینڈرز موجود ہیں وہ کسی بھی حادثے کے دوران مطلوبہ سروس فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں اس سلسلے میں سابق چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے ڈائریکٹر ڈی ایم اے سے فائر اینڈ فائٹرز کو فعال کرنے اورخراب گاڑیوں کی مرمت کے لئے مطلوبہ رقم کی ڈیمانڈ متعلقہ شعبے ڈی ایم اے سے طلب کیں جس کے مطابق سابق ڈائریکٹر ڈی ایم اے نے 1اربکے آلات اور 2ارب گاڑیوں کو کارآمد بنانے کے اخراجات کی سمری شعبہ فنانس سی ڈی اے کو بھیج دی لیکن سی ڈی اے کے پاس مطلوبہ رقم موجود نہیں تھی اس دوران سی ڈی اے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ ہم اس اہم مسئلہ کو فوری حل کرنے کے لئے وفاقی حکومت سے مطلوبہ رقم حاصل کر سکتے ہیں بورڈ فیصلے کے مطابق مطلوبہ رقم کی فراہمی کے لئے وفاقی حکومت کو سمری ارسال کر دی گئی وفاقی حکومت نے مطلوبہ رقم دینے کے بجائے ڈیمانڈ نوٹس کو سرد خانے میں ڈال دیا ، اس دوران اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن ہوئے اور میٹروپولٹین (مقامی حکومت) معرض وجود میں آئی او شیخ انصر عزیز کومیئر تعینات کیا گیا اور عارضی چارج دے کر چیئرمین سی ڈی اے کا منصب بھی سونپ دیا گیاجنہوں نے یہ شعبہ سی ڈی اے کی کمان سے میٹرو پولٹین میں ضم کر دیا اور سابق چیئرمین سی ڈی اے کی طرف سے بنائی گئی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی سمری پر موجودہ نگران چیئرمین نے ڈائریکٹر ڈی ایم اے کو ہدایات دیں کہ وہ وفاقی حکومت کو ایک لیٹر لکھیں جس میں شعبہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لئے میں حادثات کے دوران مسائل پر قابو پانے کے لئے گاڑیوں اور دیگر اہم مشینری کی اپگریڈیشن کے لئے فوری طور پر3ارب روپے کی رقم مطلوب ہے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز کی فراہمی کے بجائے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا کہ آئندہ میٹروپولٹین کی جانب سے گریڈ20سے کم کسی افیسر کی طرف سے ہمیں لیٹر ارسال کیا گیا تو سخت ایکشن لیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

اس حقیقت کے بعد چیف میٹروپولٹین اسد کیانی نے سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر خدانخواستہ اسلام آباد میں کوئی بھی ہنگامی صورتحال کا واقع رونما ہوا تو ہمارے پاس کسی قسم کے حفاظتی اقدامات موجود نہیں ہیں اس حوالے سے انہوں نے مذید کہا کہ اگر وفاقی حکومت فنڈز کا اجراء نہیں کرتی تو کسی بھی نقصان کی صورت میں ذمہ داری ان پر ہی عائد ہو گی