راولپنڈی پولیس نے انصاف کے حصول کے لئے آنے والے شہری کو فٹ بال بنا دیا

افسران بالا کو داد رسی کے لئے درخواست دینے کے بعد راولپنڈی پولیس افسران کے دفاتر کے چکر لگاتا رہا، پولیس نے انسآف فراہم کرنے کے بجائے الٹا متاثرہ شہری کی ہی تذلیل کر تی رہی

جمعرات 24 مئی 2018 19:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2018ء) راولپنڈی پولیس نے انصاف کے حصول کے لئے آنے والے شہری کو فٹ بال بنا دیا۔ افسران بالا کو داد رسی کے لئے درخواست دینے کے بعد راولپنڈی پولیس افسران کے دفاتر کے چکر لگاتا رہا۔ تاہم پولیس نے انسآف فراہم کرنے کے بجائے الٹا متاثرہ شہری کی ہی تذلیل کر تی رہی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے رہائشی محمد رزاق نے ریجنل پولیس آفیسر کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزمان احسان قادر، وسیم اقبال اور کامران قادر کو سائل نے رقم امانت کے طور پر دی جو وہ ہڑپ کر گئے اور دینے سے انکاری ہو گئے۔

بعد ازاں ملزم نے رقم کی مد میں ایکچ یک دیا جو مقررہ تاریخ پر بنک میں بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے ڈس آنر ہو گیا جس کا مقدمہ تھانہ گنج منڈی راولپنڈی میں درج ہے۔

(جاری ہے)

جہاں ایس ایچ او طاہر ملزمان کی پشت پناہی کر رہا ہے اور متعدد بار کیس کی تفتیش تبدیل کی ہے تاکہ کیس کو خراب کیا جائے۔ اس حوالے سے سائل نے 14فروری کو (RPO)کو درخواست دی تھی ۔ سی پی او آفس ہوتے ہوئے ڈی ایس پی انوسٹی گیشن طاہر سکندر کو مارک ہوئی جہاں سائل کی انکوائری ڈی ایس پی نے ازخود کرنے کے بجائے اپنے ریڈر جاوید کو تھما دی۔

جس نے الٹا ہمیں ہی ہراساں کرنا شروع کر دیا اور ایک غیر متعلقہ شخص عامر سلیم سے ہماری تذلیل بھی کروائی گئی۔ جس پر ڈی ایس پی انوسٹی گیشن مسکراتے رہے۔ محمد رزاق نے کہا کہ ایس ایچ او گنج منڈی طاہر نے سب انسپکٹر امانت کے ساتھ مل کر جہاں سائل کو ہراساں کیا ہے وہیں پر ایس ایچ او کے کہنے پر امانت نے دو ملزمان وسیم اقبال اور سہیل انور صدیقی کو بے گناہ قرار دے دیا ہے جبکہ دیگر تین ملزمان ملک احسان قادر کامران قاد اور سلمان کی گرفتاری دانستہ طور پر نہیں کی جا رہی۔

درخواست گزار نے آر پی او راولپنڈی سے اپیل کی ہے کہ ڈی ایس پی انوسٹی گیشن اس کے ریڈر جاوید کے رویہ اور ملی بھگت کو مد نظر رکھتے ہوئے سائل کے کیس کی انکوائری اپنے زیر سایہ کسی ایمان دار افسر سے کروائی جائے اور ایس ایچ او طاہر اور سب انسپکٹر امانت کے خلاف کیس کو خراب کرنے ملزمان کی سر عام پشت پناہی کرنے پر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لاتے ہوئے سائل کو انصاف فراہم کیا جائے اور رقم واپس دلوائی جائے۔ ۔

متعلقہ عنوان :