ملازمین نظامت صحت عامہ و ضلعی دفاترنے مشترکہ طور پر ہیلتھ الائونس نہ ملنے کی صورت میں احتجاجی پروگرام ترتیب دینے کے لئے حکمت عملی طے کر لی

جمعہ 25 مئی 2018 18:19

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مئی2018ء) ملازمین نظامت صحت عامہ و ضلعی دفاترنے مشترکہ طور پر ہیتلھ الائونس نہ ملنے کی صورت میں احتجاجی پروگرام ترتیب دینے کے لئے حکمت عملی طے کر لی ہیں۔امتیاز احمد اور دیگر نے کہا ہے کہ حکومت نے اگر رہ محکمہ صحت عامہ تمام شعبہ جات کے ملازمین نے 454ملازمین کے حق میں ہیلتھ الائونس نہ دیا تو پورے آزادکشمیر میں ہیتلھ ملازمین راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہو نگے جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ مالیا ت پر ہو گی ۔

جو حکومتی اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں روٹرے اٹکا رہے ہیںکو حکومتی وعدہ کے باوجود ہیلتھ الاوئنس ادا نہ کر کے بے چینی و اضطراب پیدا کر دیا ہے ۔وزیر صحت عامہ نے ملازمین کی ہڑتال ختم کرواتے ہوئے اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ یکم جولائی 2017 سے تمام ملازمین کو بلا تخصیص ہیلتھ الاوئنس دیا جائے جسکے لیے بجٹ 2018-19میں اس مد میں رقم مختص کی جائے گی مگر موجودہ بجٹ میں متعلقہ مد میں رقم مختص نہ کر کے محکمہ کے 454ملازمین کے ساتھ دوہرا معیار برتائو کے گیا۔

(جاری ہے)

اس وقت 7892ملازمین صحت عامہ جس میں تمام کیڈر شامل ہیں کو ہیلتھ الاوئنس دیا جا رہا ہے جبکہ 454ملازمین کو ہیلتھ الاوئنس سے محروم کر دیا گیا۔وفاقی سطح پر اس وقت محکمہ صحت عامہ کے تمام ملازمین بلا تخصیص سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ہیلتھ الاوئنس لے رہے ہیں ۔آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ہیلتھ الاوئنس کا مسئلہ حل نہ کرنے پر ملازمین کوئی بھی لائحہ عمل اختیار کر سکتے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ، پیرامیڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن ، کلیریکل سٹاف ایسوسی ایشن ، ایڈمنسٹریٹیو سٹاف ایسوسی ایشن ، سٹاف نرسز ایسوسی ایشن ، لیڈی ہیلتھ ورکر ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر وزیراعظم آزاد کشمیر ، وزیر صحت خزانہ ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری مالیات سیکرٹری صحت عامہ ، ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ بلاتخصیص تمام ملازمین کو ہیلتھ الائونس دیا جائے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کیا جائے ۔ اور حکومت کئے گئے وعدے پر عملدرآمد کرے۔ اگر ملازمین کو نظر انداز کیا گیا تو آزاد کشمیر بھر میں ملازمین احتجاجی پروگرام ترتیب دیا جائے گا اور اس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر ہو گی۔