بلوچستان میں ہر ترقیاتی منصوبے کوماحول دوست بنایا جائے گا تاکہ معاشی فوائد کیساتھ سماجی فائدے بھی سامنے آسکیں،عبدا لصبور کاکڑسیکریٹری ماحولیات بلوچستان

جمعہ 25 مئی 2018 17:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2018ء) عوام کے تحفظ اور ماحول کو بہتر بنانے کیلئے بلوچستان میں ہر ترقیاتی منصوبے کوماحول دوست بنایا جائے گا تاکہ معاشی فوائد کے ساتھ اس کے سماجی فائدے بھی سامنے آسکیں۔ یہ بات بلوچستان کے سیکریٹری ماحولیات عبدا لصبور کاکڑ نے کہی ،وہ ای ایم سی پاکستان کے تحت مقامی ہوٹل میں ترکمانستان، افغانستان ، پاکستان اور انڈیا (ٹاپی) گیس پائپ لائن کے ماحولیاتی و سماجی اثرات پر ایک ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر اس منصوبے کے عالمی ادارے میب، نیف ٹیک، جیکب اور دیگر اداروں کے غیر ملکی ماہرین ای ایم سی کے آصف شجاع، ثاقب اعجاز حسین اور ڈائریکٹر جنرل بلوچستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی طارق زہری بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

شہروں پر گیس پائپ لائن منصوبہ 1814کلومیٹر پر مشتمل ہوگا اور پاکستان کے مختلف مقامات سے اس پائپ لائن کو گزارا جائے گا۔ سیکریٹری ماحولیات نے کہا کہ اس عالمی منصوبے کی تکمیل سے توانائی میں خود کفالت روزگار، معاشی فوائد حاصل ہوں گے تاہم اسے ماحول دوست بنانے کیلئے اس پائپ لائن کے کوریڈور پر شجرکاری بہت ضروری ہوگی جو مقامی افراد کیلئے بہت سے فوائد کی حامل ہوگی اور یہاں پر سی ایس آر کی سرگرمیوں کو بھی شروع کیا جائے گا اور صحت، پانی کی فراہمی، تعلیم کی سرگرمیوں کو بہتر کیا جائے۔

ڈی جی BEPA طارق زہری نے کہا کہ پروجیکٹ کی تعمیر کے ساتھ ان کا اپنا آگ سے بچائو کا انتظام ، ہنگامی حالت میں مدد ، کچرے کو ٹھکانے لگانے اور زمین کو کم از کم نقصانات سے بچائو کے جدید انتظامات کرنے ہوں گے۔ ای ایم سی پاکستان کے آصف شجاع نے بتایا کہ یہ پائپ لائن افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوگی اور پاکستان میں 825کلومیٹر کے علاقے میں تعمیر ہوگی جس میں سے 400کلومیٹر کا حصہ بلوچستان کا ہوگا اور یہ چمن کے راستے داخل ہو کر پنجاب میں بھارتی سرحد فضلکہ پر ختم ہوگی۔

ای ایم سی پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو سید ندیم عارف نے بتایا کہ اس منصوبے کو عالمی اور مقامی ادارے عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے۔ پروجیکٹ منیجر ثاقب اعجاز نے بتایا کہ اس منصوبے کا روٹ فائنل ہوتے ہی اس کی ای ایس آئی اے اسٹڈی رپورٹ اس سال کے آخر تک افغانستان و پاکستان کی حکومتوں کو پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے مقابلے میں بلوچستان اس منصوبے سے کم متاثر ہوگا اور ہماری کوشش ہوگی کہ بہت بڑی آبادی اس سے متاثر نہ ہو اور صرف 20بلڈنگ اسٹرکچر اس پائپ لائن کیلئے تعمیر کئے جائیں گے اور زیارت کے جنگلات بچانے کیلئے پائپ لائن کے روٹ کو تبدیل کیا جائے گا۔