فاٹا کے پی میں ضم،سینیٹ میں بھی بل کثرت رائے سے منظور

بل کی حمایت میں 71جبکہ مخالفت میں 5ووٹ آئے،عثمان کاکٹر ، اعظم موسی خیل ،گل بشرہ عابدہ، عظیم سردار، شفیق ترین نے مخالفت میں ووٹ دیا آج فاٹا کی عوام کیلئے خوشی کا دن ہے،اب فاٹا میں بھی صوبائی قوانین کا اطلاق ہو گا،چیئرمین سینٹ

جمعہ 25 مئی 2018 18:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2018ء) فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا بل سینیٹ میں منظور کر لیا گیا،بل پر رائے شماری کے وقت سینٹ ہال کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا،چیئرمین سینٹ نے نماز جمعہ سے ممبران سینٹ کو روک دیا خدشہ تھا کہ ووٹنگ کا عمل متاثر ہوکر بل کی منظوری میں کم ووٹ پڑیں گے،پارلیمنٹ میں 2مرتبہ نماز جمعہ ادا کروائی گئی،قومی اسمبلی کے بعد سینٹ نے بھی فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی 31ویں آئینی ترمیم منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا بل سینیٹ میں منظور کر لیا گیا۔جس کے بعد اب فاٹا کے عوام بھی اپنے نمائندے منتخب کر سکیں گے۔فاٹا انضمام بل کی حمایت میں 71ووٹ جبکہ مخالفت میں 5ووٹ آئے۔عثمان کاکٹر سینیٹر اعظم موسی خیل گل بشرہ عابدہ عظیم سردار محمد شفیق ترین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آج فاٹا کے عوام اور وفاق پاکستان کیلئے خوشی کا دن ہے۔

فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بل کی منظوری کے بعد اب فاٹا میں صوبائی قوانین کا اطلاق ہو گا۔اس بل کی منظوری کے بعد خیبر پختونخوا کی نشستوں کی تعداد 48 سے بڑھ کر 55 ہو جائیگی۔2018کے انتخابات میں فاٹا سے منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے ممبران پراس کااطلاق نہیں ہوگا۔فاٹاسے موجودہ ممبران سینیٹ پراس کا فوری اطلاق نہیں ہوگا۔فاٹا کے سینیٹ کے موجودہ ممبران اپنی مدت کی تکمیل تک سینیٹ کے ممبررہیں گے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستیں 145ہو جائیں گے،خیبرپختوانخواسمبلی میں فاٹا کے علاقوں سے 16،خواتین کی4اوراقلیتوں کی1نشست ہو گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا بل قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے سے متعلق 31ویں آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی گئی تھی۔ترمیم وزیر قانون محمود بشیر ورک نے ایوان میں پیش کی تھی۔