نجکاری کمیشن نے 5 ارب 72 کروڑ دس کمرشل بینکوں کو دیدیئے

قومی خزانہ کو سالانہ اربوں کا نقصان ، اربوں روپے حاصل کرنے والے بینکوں کے صدر نجکاری کمیشن بورڈ کے ممبران بھی تھے ، بدعنوانی کا نیا سکینڈل دانیال کے گلے میں فٹ ہونے کا امکان

جمعہ 25 مئی 2018 18:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2018ء) وزارت نجکاری حکام نے سرکاری اداروں کی فروخت سے حاصل آمدن کے 5 ارب 72 کروڑ 82لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے 10 کمرشل بینکوں کے حوالے کردیئے جس سے قومی خزانے کو سالانہ ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے قانون کے مطابق نجکاری کمیشن کو اربوں روپے کمرشل بینکوں میں انویسٹمنٹ کرنے سے قبل وزارت خزانہ کو اعتماد میں لینا ضروری ہوتا ہے لیکن اس معاملہ میں وزارت خزانہ کو بھی اندھیرا میں رکھا گیا ہے قانون کے مطابق کمرشل بینکوں میں بھاری سرمایہ کاری کرنے سے قبل ٹینڈرز طلب کئے جاتے تھے تاکہ منافع کی شرح زیادہ سے زیادہ حاصل ہوسکے سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ نجکاری کمیشن کے قواعد وضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے دس بینکوں میں سے پانچ ارب 72 کروڑ روپے سے زائد کے ڈیپازٹ کرائے تھے ان میں ایسے بینک بھی شامل ہیں جو اے ریٹنگ کے تحت نہیں آتے دستاویزات کے مطابق اٹلس بینک کو ایک ارب پنتالیس کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں حبیب میٹرو پولیٹن بینک میں 43 کروڑ روپے سرمایہ کاری کی گئی ہے کساب بینک میں 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں فیصل بینک 57کروڑ روپے رکھے گئے ہیں بینک الفلاح میں 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں عارف حبیب بینک میں بھی 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں بینک آف خیبر میں 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں یو بی ایل میں 30 کروڑ روپے ہوتے ہیں اربوں روپے ان بینکوں میں ممبران بھی تھے نجکاری کمیشن بورڈ کے ممبران میں کساب بینک کے صدر سید اصغر علی شاہ ، عارف حبیب بینک کے خورشید ظفر اور ٹرسٹ انویسٹمنٹ کے آصف کمال بھی نجکاری کمیشن کے ڈائریکٹر بھی تھے وزارت نجکاری کے وزیر دانیال عزیز ہیں جنہوں نے چب سادھ رکھی ہے ۔