سابق آئی ایس آئی چیف اس درانی کے تہلکہ خیز دعووں کے بعد آرمی چیف کا بڑا فیصلہ

ْآئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ (ر) جنرل اسد درانی کو پیر کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے: آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا ٹویٹ

ہفتہ 26 مئی 2018 01:30

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2018ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق سربراہ آئی ایس آئی لیفٹیننٹ (ر) جنرل اسد درانی کو بھارتی خفیہ ادارے را کے سربراہ کیساتھ ملک کر لکھی گئی کتاب میں دیے گئے اپنے موقف پر وضاحت کیلئے 28مئی بروز ( پیر ) کو جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) طلب کیا گیا ہے۔ جمعہ کو آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کو 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کتاب ’’سپائی کرانیکل‘‘ پر لیفٹیننٹ (ر) جنرل اسد درانی سے منسوب خیالات پر وضاحت کیلئے انہیں بلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا اطلاق تمام حاضر اور ریٹائرڈ فوجیوں پر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اسی باعث اسد درانی کو بھی جواب طلبی کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی کتاب پر پاک فوج نے شدید ردعمل دیا۔

اسد درانی کی جانب سے ان کی کتاب میں کیے جانے والے کئی تہلکہ خیز انکشافات کو حقائق کے منافی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ان حقائق کے منافی دعوے کرنے پر جنرل ریٹائرڈ اسد درانی پر ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کر دیا گیا۔ ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کرتے ہوئے اسد درانی کو فوری جی ایچ کیو طلب کرنے کا اعلان کیا گیا۔

جی ایچ کیو میں ان سے ان کی حالیہ کتاب میں کیے جانے والے دعووں سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔ جبکہ ممکنہ طور پر ان کیخلاف کاروائی بھی عمل میں آ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی نے بھارتی خفیہ ادارے را کے سابق چیف کیساتھ مشترکہ طور پر لکھی گئی کتاب میں دعوی کیا ہے کہ پاکستان نے معاہدے کے تحت اسامہ بن لادن کو پکڑوایا۔

جبکہ پاکستان جلد کلبھوشن یادیو کو بھی چھوڑ دے گا۔ اس کے علاوہ بھی اس درانی کی جانب سے کئی تہلکہ خیز دعوے کیے گئے ہیں۔ ان دعووں پر فوجی قیادت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ فوج کے ضابطہ اخلاق کے تحت کسی بھی سابق فوجی افسر کو خلاف ورزی پر فوری طلب کرکے جواب طلبی کی جا سکتی ہے۔ اسی لیے جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو بھی فوری جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔