بیلسٹک میزائل کی ترقی سے متعلق ایرانی پروگرام کے حوالے سے نئی تفصیلات کا انکشاف

پاسداران انقلاب بیلسٹک میزائلوں کی ترقی اور ان کے تجربات کے خفیہ پروگرام کی دیکھ بھال کر رہی ہے،سیٹلائٹ تصاویرجاری

ہفتہ 26 مئی 2018 12:42

بیلسٹک میزائل کی ترقی سے متعلق ایرانی پروگرام کے حوالے سے نئی تفصیلات ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2018ء) کیلیفورنیا ریاست میں ہتھیاروں کے محققین کی ایک ٹیم نے بیلسٹک میزائل کی ترقی سے متعلق ایرانی پروگرام کے حوالے سے نئی تفصیلات کا پتہ چلایا ہے اورکہاہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب شمالی ایران کے علاقے شاہرود کے ایک صحراء میں بیلسٹک میزائلوں کی ترقی اور ان کے تجربات کے اس خفیہ پروگرام کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق محققین نے کئی ہفتوں تک مصنوعی سیاروں کے ذریعے اس تنصیب کی تصاویر لیں۔ یہاں انہوں نے ملاحظہ کیا کہ رات کے اندھیروں میں جدید میزائلوں کے انجن اور ان کے ایندھن پر کام کیے جانے کے حوالے سے توجہ مرکوز ہے۔اس بات کا امکان ہے کہ یہ تنصیب صرف درمیانے فاصلے کے میزائلوں کو ترقی دینے پر کام کرے جو واقعتا ایران کے پاس موجود ہیں۔

(جاری ہے)

البتہ رپورٹ کے نتائج کا جائزہ لینے والے پانچ دیگر ماہرین کے نزدیک اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ ایران طویل فاصلے کے میزائل کو ترقی دے رہا ہے۔انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے محقق مائیکل ایلمن جنہوں نے تنصیب کی تصاویر پیش کیں، ان کا کہنا تھا کہ تحقیق بعض ایسی پیش رفت کا پتہ دے رہی ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ابتدائی اقدامات ظاہر ہو رہے ہیں جن کے مطابق اگر تہران خواہش مند ہوا تو وہ پانچ سے دس برس بعد کے لیے بحری جہازوں کی تیاری کے سلسلے میں رابطہ کار نظام وجود میں لا سکتا ہے۔

محققین نے میزائل تجربے کے لانچنگ پیڈز کا بھی تفصیلی معائنہ کیا۔ اس کے مطابق 2017ء میں شاہرود کے تجربے میں استعمال ہونے والے لانچنگ پیڈ کا وزن 370 ٹن کے قریب تھا۔ اس کا مطلب ہوا کہ میزائل کا انجن 62 سے 93 ٹن کے درمیان کی طاقت رکھتا تھا جو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے لیے کافی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ شاہرود کے علاقے میں میزائل کے تجربات کے لیے تین سرنگیوں ہیں۔

ان میں ایک کا قطر 5.5 میٹر ہے جو درمیانی فاصلے کے ایرانی میزائلوں کے لیے استعمال ہونے والی سرنگ کے قطر سے بہت بڑا ہے۔محققین نے باور کرایا کہ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق یہ تنصیب ابھی تک سرگرم ہے اور یہاں انسانی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ سرنگ کے اندر اور باہر بھاری گاڑیوں کی آمد و رفت ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شاہرود کا یہ ٹھکانہ ایک بڑی زیر زمین تنصیب کے اوپر واقع ہے۔

متعلقہ عنوان :