پنجاب بھر میں غیر رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کے خلاف شکنجہ تیار ،

محکمہ تعلیم کا لاہور میں 10 ہزار غیر رجسٹرڈ نجی اکیڈمیاں بند کرنے کا فیصلہ

ہفتہ 26 مئی 2018 13:06

لاہور۔26 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2018ء) پنجاب بھر میںغیر رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کے خلاف شکنجہ تیار ،محکمہ تعلیم نے لاہور میں 10 ہزار غیر رجسٹرڈ نجی اکیڈمیاں بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق اس بات کا فیصلہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ سطحی ا جلاس میں کیا گیا ہے ،اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر بھر میں پھیلی ہزاروں کی تعداد میں اکیڈمیوں کو ضابطے اور قوانین کے تحت لایا جائے گا اور اس ضمن میں ابتدائی طورپر اکیڈمیوں کی رجسٹریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایجوکیشن اتھارٹی کی جانب سے اکیڈمیز مالکان کو رجسٹریشن کیلئی15 دن کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ اپنی رجسٹریشن کرا لیں، مقررہ وقت میں رجسٹریشن نہ کرانے پر اکیڈمیوں کو بند کرا دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور بشیر احمد گورائیہ نے اے پی پی کوبتایا کہ پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنزآرڈیننس 1984ء کی شق نمبر دس کے تحت صوبے میں تعلیمی سرگرمیوں کے نام پر قائم کیے گئے تمام اداروں کی رجسٹریشن کروانا ہوگی، جن اداروں میں نرسری، پرائمری، ایلیمنٹری، ہائی، ہائر سیکنڈری، او لیول، اے لیول اور سیکنڈری سطح پر تعلیم جارہی ہے ان اداروں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔

انہوںنے بتایا کہ قبل ازیں حکومت کی جانب سے اس آرڈیننس کا اطلاق اکیڈمیز پر آج تک نہیں کیا گیا تاہم اب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے اس قانون کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔ بشیر احمد گورائیہ نے بتایا کہ اس قانون کا اطلاق ماضی میں نہیں کیا گیا لیکن یہ قانون واضح طور پر بتاتا ہے کہ اکیڈمیوں کی بھی رجسٹریشن کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ شہر بھر میں قائم اکیڈمیوں کا سروے شروع کر دیا گیا ہے اور محتاط اندارے کے مطابق لاہور میں 10 ہزار اکیڈمیز شام کے اوقات میں تعلیم کے لیے قائم ہیں، اب ان تمام اکیڈمیوں کی رجسٹریشن ہوگی۔

اٴْنہوں نے کہا کہ اکیڈمی مالکان کو باقاعدہ طور پرآگاہ کیا جارہا ہے اور رجسٹریشن بالکل اٴْسی طرز پر ہوگی جیسے سکول کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اٴْنہوں نے بتایا کہ اکیڈمی میں زیر تعلیم طلباء بھی ہمارا سرمایہ ہیں اور ان طلباء سے فیسوں کی وصولی ایک ضابطے کے تحت کی جانی چاہیے۔بشیر احمد گورائیہ نے کہا کہ صرف وہ اکیڈمی بند نہیں کی جائے گی جو ایک اٴْستاد کی جانب سے گھر میں چند طلباء کے لیے قائم کی گئی ہے تاہم جہاں طلباء کے لیے باقاعدہ کلاس رومز اور اساتذہ تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں ان اکیڈمیوں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔

متعلقہ عنوان :