غذائی افراط زر سی80 فیصد پاکستانی متاثر ہوتے ہیں، عالمی بینک

ہفتہ 26 مئی 2018 14:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2018ء) غذائی افراط زر سی80 فیصد پاکستانی متاثرہوتے ہیں کیونکہ پاکستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی کی یومیہ آمدنی 2 ڈالر سے بھی کم ہے۔عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق معاشرہ کے امیر ترین طبقات اپنی آمدنی کا10تا 15فیصد حصہ خوراک پر خرچ کرتے ہیں جبکہ متوسط طبقہ اس حوالے سی30 تا40 فیصد اخراجات کرتا ہے لیکن معاشرے کے غریب طبقات اپنی مجموعی آمدنی کی70 تا 80 فیصد کے مساوی غذا اور خوراک پر خرچ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم آمدنی والے غریب طبقات غذائی اجناس اور خوراک کی قیمت کے بڑھنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ80 فیصدکے قریب پاکستانیوں کی یومیہ آمدنی 2 ڈالر سے بھی کم ہے، اس لیے انھیں اپنی غذائی ضروریات کی تکمیل کیلیے اپنی تمام تر آمدنی خرچ کرنا پڑتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران کھانے پینے کی اشیا اور پھلوں و سبزیوں وغیرہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے نتیجے میں غریب افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور انھیں اپنی مذہبی اور پیشہ ورانہ ذمے داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔