آ زاد کشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں دُگنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے، ہمیں اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے، بجٹ ہوگا تو منصوبہ جات کی تکمیل بھی زمین پر نظر آئے گی، ہم اگر بجٹ صحیح استعمال نہ کر سکے عوامی عدالت کا فیصلہ آئے گا ، ڈ پٹی سپیکر سردار فاروق احمد طاہر کا بجٹ تقریر میں اظہار خیال

ہفتہ 26 مئی 2018 16:33

مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2018ء) آزاد کشمیر اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر سردار فاروق احمد طاہر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ہم نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے جو وعدے کئے تھے مُسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے انقلابی منشور کے مطابق عوامی مسائل حل کیئے ہیں اور اس کا تسلسل جاری ہے۔ اپوزیشن کا بھی احترام کرتے ہیں۔ ہمارے اس ادارے کی اعلیٰ روایات کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔

،ترقیاتی بجٹ میں دُگنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ بجٹ ہوگا تو منصوبہ جات کی تکمیل بھی زمین پر نظر آئے گی۔ ہم اگر بجٹ صحیح استعمال نہ کر سکے عوامی عدالت کا فیصلہ آئے گا۔ لیڈر شپ کے وزن کو کم نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہم کس طرح شکریہ ادا نہ کریں بجٹ میں تاریخ ساز اضافہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ختم نبوت کے قانون کو موثر بنانے میں حکومت، اپوزیشن اور علمائے کرام کا بڑا کردار ہے۔

پاکستان میں بھٹو مرحوم کی مضبوط حکومت تھی اُس وقت یہ قرارداد پیش ہوئی۔ ہم نے جو بہتری لائی اُس کا ذکر کریں۔ این ٹی ایس کا موثر نظام لایا ہے۔ ہیلتھ پیکچ سابق اور موجودہ بھی دیکھ لیں۔ ہسپتالوں میں بہتر سروس دی ہے۔ اچھائیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ اپنے پہلوئوں میں اسلاف کے کارناموں کو سامنے رکھنا چاہیے۔ کے ایچ خورشید، سردار عبدالقیوم خان اور سردار محمد ابراہیم خان ہماری تاریخ کے سنہرے کردار ہیں۔

اُن پر بھی الزامات لگائے جاتے رہے۔ کیس سماعت ہوا لیکن بری ہوئے۔ غداری اور کرپشن کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ میاں محمد نوازشریف کو اقامے کی بنیاد پر نکال دیا گیا۔ جمہوری نظام کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے فنڈز ہر حلقے میں دیے۔ اچھے کام کی تو سپورٹ کریں۔ تعلیمی پیکج بحال ہو ا40 فیصد چڑھوئی اور دھیر کوٹ میں سائنس آسامیاں زیادہ آئی ہیں۔

یونیورسٹی، میڈیکل کالجز میں بہتری کر رہے ہیں۔ ۔ میرے حصے کا بجٹ بھی میرے حلقے میں مرحوم کے بیٹے کو دے دیا گیا تھا۔ آج اعتراضات کیے جاتے ہیں۔ ہماری حکومت نے ہر حلقے کو مد نظر رکھا ہے۔ آئینی ترامیم میں اپوزیشن جب یہ برسر اقتدار تھے ہمارے ساتھ تھے آج اگر کوئی بہتری ہوئی ہے تو اس کی ستائش کریں۔ ہم ایوان میں ترامیم ضرور لائیں گے۔ وسائل بہتر کریں گے۔ عوامی مسائل حل کریں گے۔ اُنہوں نے حکومتی اور اپوزیشن کے ممبران سے اپیل کی کہ بجٹ کو اتفاق رائے سے پاس کریں۔ میں بجٹ کی بھرپور تائید کرتا ہوں۔ سپیکر نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ہفتہ چُھٹی ہے قاعدہ معطل کرنے کی تحریک کریں۔ اتفاق رائے سے تحریک منظور ہوئی۔ اجلاس صبح 10:00بجے دوبارہ شروع ہو گا۔