سندھ کی پہلی یوتھ پالیسی کو سرکاری طور پر لانچ کر دیا گیا

ہفتہ 26 مئی 2018 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2018ء) سندھ کی پہلی یوتھ پالیسی کو سرکاری طور پر لانچ کر دیا گیا ہی. اس سلسلے میں ایک شاندار ہاؤس فل تقریب مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی سندھ کے یوتھ منسٹر عابد حسین بھائیو تھے،تقریب میں سرکاری حکام، عالمی امدادی ادارے اور سول سوسائٹی کے ارکان سمیت سینکڑوں نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی،پالیسی کے لیے نوجوانوں کی تنظیم برگد اور اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اے نے تکنیکی معاونت فراہم کی ہے جبکہ آکسفیم، آر ایچ آر این، سول سوسائٹی پروگرام (سی ایس ایس پی) اور دیگر سول سوسائٹی و نوجوانوں کی تنظیموں اور سرکاری اداروں نے بھی اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا.

سندھ ہوتے پالیسی کی لانچ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر امور نوجوانان سندھ عابد حسین بھائیو نے کہا کہ حکومت سندھ نوجوانوں کی ضروریات سے بخوبی آگاہ ہے اور بڑے پیمانے پر ایسے اقدامات کر رہی ہے جس سے نوجوانوں کو صوبے کی معاشی ترقی میں قائدانہ کردار کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا. انہوں نے اعلان کیا کہ سندھ یوتھ پالیسی کے تحت حکومت کی طرف سے ایک نوجوان ترقیاتی کمیشن اور یوتھ وینچر کیپٹل فنڈ قائم کیا جائے گا.

انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین کو بحال کیا جائے گا،ان یونینز کو اب امن کے قیام، ویمن فرینڈلی، کیمپس میں طالب علموں کے مفاد کی سرگرمیوں کی ترغیب دی جائے گی. عابد حسین بھائیو نے کہا کہ مقامی اداروں میں نوجوانوں کے لئے پانچ فیصد نشستیں بھی رکھی جائیں گی،انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تحت، نوجوانوں کو میونسپل اور صوبائی سطح پر فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے گا جبکہ انہیں کمیونٹی سروس اور رضاکارانہ خدمات کی بھی ترغیب دی جائے گی.

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی قیادت میں مہمات کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کو بھی فروغ دیا جائے گا،سیکرٹری یوتھ سندھ ڈاکٹر نیاز علی عباسی نے سندھ ای روزگار اسکیم کے قیام کا اعلان کیا جس کے تحت غیر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ سندھ یوتھ پالیسی ایک وسیع مشاورتی عمل کا نتیجہ ہے جس میں مختلف اسٹیل ہولڈرز خصوصاً نوجوانوں کو شامل کیا گیا.

انہوں نے مزید کہا کہ انکوبیشن سی ٹرز کے ذریعے نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دی جائے گی. اس کے لیے انہیں اداروں کے لئے روابط اور تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری میں بھی مدد دی جائے گی. برگد کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر صبیحہ شاہین نے اپنے خطاب میں ہاتھ پالیسی کی لانچ پر نوجوانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس سے انہیں سماجی، اقتصادی اور سیاسی امپاورمنٹ کے حصول میں مدد ملے گی.

انہوں نے بتایا کہ اس پالیسی کی تیاری اور مشاورت کے عمل میں 5000 سے زیادہ نوجوانوں نے حصہ لیا. سندھ کے نوجوانوں کی تجاویز اور ضروریات کی روشنی میں تیار کردہ یہ پالیسی نوجوانوں کو واضح طور پر بہتر مستقبل کے حصول میں مددگار ہو گی. آکسفیم کے کنٹری ڈائریکٹر محمد قزلباش نے کہا کہ فعال شہریوں کے لئے نوجوان خواتین اور مردوں کی توانائی اور طاقت کو فروغ دینا اکسفیم کا اہم مقصد ہی.

سندھ میں نوجوانوں کو گزشتہ نسلوں سے مختلف مسائل کا سامنا ہے، یہ پالیسی نوجوانوں کو لازمی مہارت اور مواقع فراہم کرے گی. ماہر معاشیات و ڈین زیبسٹ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم کہاں جانا چاہتے ہیں،اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اس راستے کا انتخاب کریں. انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور برگد سندھ کی یوتھ پالیسی کی تشکیل پر مبارکباد کے مستحق ہیں. آر ایچ آر این کے نیشنل کوآرڈینیٹر فیصل شبیر، سی ایس ایس پی کے سی ای او نور محمد بجیر، پیس چیمپئن عبدالباری نے بھی خطاب کیا�

(جاری ہے)