مضبوط اور مستحکم وفاق کے لئے ضروری ہے کہ تمام اکائیوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، محرومیوں کے ازالے کے لئے قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو

اتوار 27 مئی 2018 01:00

کوئٹہ۔ 25مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ مضبوط اور مستحکم وفاق کے لئے ضروری ہے کہ تمام اکائیوں کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے اے پی این ایس کے جنرل سیکریٹری سرمد علی کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بلال کاکڑاور ڈی جی پی آر شہزادہ فرحت بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ مختصر وقت میں جتنا ممکن ہوسکا انہوں نے عوامی فلاح وبہبود کے لئے کام کیا، حکومتی مشینری کو مزید متحرک اور فعال بنایا تاکہ ادارے عوامی مسائل کے حل کو جلد یقینی بناسکیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں غربت اور پسماندگی بہت زیادہ ہے اور وفاق اس حقیقت سے مکمل بے خبر ہے ، کئی سالوں سے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے بلوچستان کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے ، حکومت کو بجٹ بنانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 61ارب روپے کا خسارہ شامل ہے، گوادر ابھی تک کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے جہاں پینے کا پانی دستیاب نہیں، گوادر میں پانی کے مسئلے کے حل کے لئے وفاق نے وعدہ کیا تھا کہ 50فیصد خرچہ وہ برداشت کرے گا لیکن بعد میں اس پر عمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے صوبائی حکومت نے اپنے محدود وسائل کے باوجود پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ڈیسیلینیشن پلانٹس کے معاہدے کئے ہیں جن سے بہت جلد 40لاکھ گیلن یومیہ پانی حاصل کیا جاسکے گا،وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب انہوں نے گوادر میں اولڈ ٹاؤن کا دورہ کیا تو انہیں بہت دکھ ہوا وہ آواران سے بھی زیادہ پسماندہ منظر پیش کر رہا تھا جس پر انہوں نے ایک ارب روپے کا فوری اعلان کیا اور موجود ہ بجٹ میں اس کی ترقی اور نکاسی آب کے لئے دو ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پچھلے پانچ سالوں میں محض اعلانات کئے، M-8 جو مشرف دور میں شروع کی گئی تھی سابق جنرل راحیل شریف نے اسے مکمل کیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لئے ضروری ہے کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ بلوچستان کے حیثیت میں اضافہ ہواور اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکے ، ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر گوادر میں قانون سازی نہیں کی گئی تو مقامی لوگ اقلیت میں چلے جائیں گے، آئین کے مطابق کوئی بھی پاکستانی شہری وہاں جاکر تجارت اور جائیداد خریدسکتا ہے،اس مسئلے کو اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا اور اس پر مشاورت جاری ہے تاکہ ایسا حل نکالا جاسکے جس سے مقامی آبادی اقلیت میں تبدیل نہ ہو۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کی نظریں گوادر پر لگی ہوئی ہیں سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لئے آرہے ہیں اور بعض قوتیں حالات کوخراب کرنا چاہتی ہیں، یہی وقت ہے کہ ہم ایک پاکستانی ہوکر سوچیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی گذشتہ حکومت میں بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کی صورت میں پیسے ملے اور بلوچستان پیکج کا بھی اعلان کیا گیا ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میڈیا کا اہم کردار ہے، میڈیا کو بھی چاہئے کہ بلوچستان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کرے تاکہ وفاق ان کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدمات اٹھائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب بلوچستان کی حکومت میں تبدیلی لائی گئی تو بہت شور مچایا گیا جبکہ اس کے پیچھے بنیادی وجہ یہی تھی کہ حکومت ڈیلیور نہیں کررہی تھی، اسمبلی کے عام اراکین کے تحفظات تھے جس پر سب کو اکٹھا ہوکر صوبے میں بہتری کے لئے تبدیلی لائی گئی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو سینٹ چیئرمین کی سیٹ دلوانے میں پی پی پی ، فاٹا اور ایم کیو ایم کے دوستوں نے اہم کردار ادا کیا ،انہوں نے ایک پسماندہ صوبے سے تعاون کیا جو خوش آئند عمل ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا مستقبل روشن ہے اور آئندہ صوبے میں حکومت بھی یہی جماعت بنائے گی۔ اس کے بنانے کا مقصد صوبے میں رہنے والی تمام قوموں کو یکجا کرنا اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے۔ وفد نے وزیراعلیٰ کے صوبے کی بہتری کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔