مقبوضہ کشمیر: مشترکہ مزاحمتی قیادت کے زیر اہتمام سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا

جموں وکشمیر کو ایک پولیس ریاست میں تبدیل کردیا گیا ہی: یاسین ملک کا دھرنے سے خطاب

اتوار 27 مئی 2018 13:10

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیر میں جموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کو ایک بدترین پولیس ریاست میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں ہر مخالف سیاسی آواز کوظالمانہ ہتھکنڈوں سے دبایا جارہا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے زیر اہتمام پریس انکلیو سرینگر میں ایک احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں اور تھانوں میں نظربند کشمیریوںکی حالت زار دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے ۔

دھرنے کا مقصدبھارت اور جموں وکشمیر کی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا۔محمد یاسین ملک نے کہا کہ 14سال کے بچے سے لیکر 80سال کے بزرگ اور علیل خواتین تک کو جیلوںمیں ڈالاجارہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں کی نذر کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کے حکمرانوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے اپنی فورسز اور ایجنسیوں کو استعمال کرکے شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، شاہد الاسلام،ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی ،شاہد یوسف شاہ اور دیگر کوبے بنیاد کیسوں میں پھنسا کر سرینگر سے اغوا کرکے دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند کردیا ہے اور ان کی نظربندی کو طول دینے کیلئے نت نئے حربے آزمائے جارہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر قاسم فکتو، ڈاکٹر شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، نذیر احمد شیخ، شوکت احمد خان، عبدالغنی گونی، لطیف احمد وازہ،جاوید احمد خان، محمود ٹوپی والا، افتخار مرزا، فیروز احمد، پرویز احمد اوردیگر کو عمر قید کی سزائیں سناکر نظربند رکھا گیا ہے۔ یاسین ملک نے کہاکہ مسرت عالم بٹ، سراج الدین میر، عبدالرشیدمغلو، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، محمد یوسف میر، طارق احمد ڈار، مولانا سرجان برکاتی، اسداللہ پرے، شوکت حکیم اور دیگرکو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں اور پولیس تھانوں میں نظربند رکھا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ظلم کی حد یہ ہے کہ علیل خاتون رہنما آسیہ اندرابی اور ان کی دو ساتھیوں فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو کئی ماہ سے بھارتی پولیس مظالم کا نشانہ بنارہی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ محمد یاسین ملک نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تاکہ یہ لوگ آنے والی عید اپنے اہلخانہ کے ساتھ مناسکیں۔ اس سے قبل آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے آبی گزر سے پریس انکلیو تک ایک مارچ کیا۔

دھرنے سے حریت رہنمائوں مولوی بشیر عرفانی اور غلام نبی ذکی نے بھی خطاب کیا جبکہ احتجاجی دھرنے میں شوکت احمد بخشی، غلام رسول ڈار عیدی، عمر عادل ڈار، مشتاق احمدصوفی، شیخ عبدالرشید، بلال صدیقی، بشیر احمدکشمیری، رمیز راجہ، فاروق احمد سوداگر، محمدصدیق شاہ، بشیر احمد بویا، عبدالرشید بیگ، پیر غلام نبی، محمد یاسین عطائی، نثار حسین راتھر، اشرف بن سلام ،ساحل احمد وار،خواجہ فردوس،عمران احمد، بشیر اندرابی، فاروق احمد شیخ، گلزار احمد پہلوان، محمد شفیع لون، شاہد سلیم، عبدالحمید الہٰی، گلشن عباس، محمد یوسف بٹ، معراج الدین پرے، طارق احمد اورغلام محمد ڈارنے بھی شرکت کی۔