مسجد نبوی میں 20لاکھ نمازیوں کی گنجائش،حکومت زائرین کی خدمت میں کوشاں

مدینہ منورہ کی زیارت کرنے والوں کے دلوں کو مسجد نبوی کے دس میناروں کا منظر بہت بھاتا ہے،رپورٹ

اتوار 27 مئی 2018 15:40

مدینہ منورہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) مدینہ منورہ کی زیارت کرنے والوں کے دلوں کو مسجد نبوی کے دس میناروں کا منظر بہت بھاتا ہے۔ یہ اسلامی طرز تعمیر کا اظہار کرنے والے ایک اہم ترین مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان میناروں کو شہر کی ہر سمت سے دیکھا جا سکتا ہے۔ جلیل القدر صحابی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے 1400 سال سے بھی قبل نبی ؐکے دور میں مدینہ منورہ میں پہلی مرتبہ اذان دی تھی۔

عرب ٹی وی کے مطابق ابتدا میں بلال رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کے قریب ترین گھر کی چھت پر جا کر اذان دیا کرتے تھے۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا یہاں تک کہ اموی خلیفہ الولید بن عبد الملی کا دور آ پہنچا۔ انہوں نے مدینہ منورہ کے لیے اپنے گورنر عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ علیہ کو ہدایت کی کہ مسجد نبوری کو بڑا کرنے کا کام کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس اضافے کے دوران ہی چار میناروں کی تعمیر ہوئی جو مسجد کے ہر ایک کونے میں تھا۔ یہ مسجد نبوی کے لیے تعمیر ہونے والے پہلے مینار تھے۔مسجد نبوی کی تاریخ میں اس کی بہتری کے حوالے سے بہت سے مواقع آئے تاہم مملکت سعودی عرب کے دور میں اس حوالے سے ضخیم توسیع دیکھنے میں آئی تا کہ ہر سال زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو قابو کیا جا سکے۔اس جدید دور میں شاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1370 سی1375جری کے درمیان پہلی ترمیم کی۔

اس دوران جنوبی سمت کے دو میناروں کو باقی رکھا گیا جب کہ بقیہ تین کو ختم کر دیا گیا۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کے بدلے شمالی سمت کے کونے میں دو نئے مینار بنوائے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 70 میٹر تھی۔ ہر مینار چار منزلوں پر مشتمل تھا۔سال 1406 سے 1414 ہجری کے درمیان بھی مسجد نبوی کی توسیع کا کام جاری رہا۔ اس دوران چھ دیگر مینار تعمیر کیے گئے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 104 میٹر تھی۔

اس طرح مسجد نبوی کے میناروں کی مجموعی تعداد 10 ہو گئی۔ نئے چھ میناروں میں سے چار شمالی سمت، پانچواں مینار جنوب مشرقی سمت اور چھٹا مینار جنوب مغربی سمت تعمیر کیا گیا۔ہر مینار پانچ منزلوں پر مشتمل ہے۔ سب سے بالائی منزل کی چوٹی پر مخروطی شکل میں ایک تاج نظر آتا ہے۔ کانسی سے بنے اس تاج کی بلندی 6.7 میٹرز اور وزن 4.5 ٹن ہے۔ اس پر 14 قیراط سونے کا پانی بھی چڑھا ہوا ہے۔

سعودی حکومت کی جانب سے توسیع کا سلسلہ جاری رہا اور 1434 ہجری کے اواخر میں مسجد نبوی کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع دیکھی گئی۔ اس کا مقصد مسجد میں اور اس کے اطراف نمازیوں کی گنجائش 20 لاکھ تک پہنچانا تھا۔خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز حرمین کے ساتھ مدینہ منورہ کے باسیوں اور وہاں آنے والے زائرین کی خدمت کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ اس حوالے سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان منصوبوں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔