شام ،القابون بھی املاک کی ضبطی کے قانون میں شامل ، پناہ گزینوں کو تشویش

حکومت کا نئے قانون کا دفاع،مذکورہ قانون سماجی ڈھانچے میں تبدیلی لے آئے گا،ایمنیسٹی انٹرنیشنل

اتوار 27 مئی 2018 15:40

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) شامی حکومت کے ایک اعلان میں کہاگیاہے کہ دمشق کے قریب واقع علاقے القابون کو قانون نمبر 10 میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ قانون شامی صدر بشار الاسد نے تقریبا دو ماہ قبل جاری کیا تھا اور یہ ہجرت کرنے والے شامیوں کی املاک ضبط کرنے کی اجازت دیتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارئے کے مطابق قانون نمبر 10 کو شامی حکومت کی جانب سے لاگو کیا جانے والا قومیانے کا ایک نیا عمل شمار کیا جا رہا ہے۔

یہ قانون گزشتہ اپریل سے نافذ العمل ہوا اور اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ملک کے ان علاقوں کی تعمیر نو کا ارادہ رکھتی ہے جہاں اپوزیشن کے جنگجوؤں کو شکست سے دوچار کیا گیا۔اگرچہ یہ قانون اٴْس چیز کو پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے جو جائیداد کی ملکیت اور زر تلافی کا مطالبہ ثابت کرے تاہم اس سے بہت کم تعداد مستفید ہو سکے گی۔

(جاری ہے)

امدادی جماعتوں اور تنظیموں کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنے گھروں سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے جو جنگ سے قبل نصف سے زیادہ آبادی پر مشتمل تھے انہیں اس نوعیت کی ضروری دستاویزات پیش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔

قانون نمبر 10 کا مقصد قانونی دستاویزات کے بغیر بنائی گئی تعمیرات کو ہدف بنانا ہے۔ واضح رہے کہ جائیداد رکھنے والے بہت سے مالکان جنگ میں قتل ہو چکے ہیں۔ادھر یورپی یونین کا کہنا تھا کہ قانون نمبر 10 پناہ گزینوں کی واپسی روک دے گا۔ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ قانون سماجی ڈھانچے میں تبدیلی لے آئے گا۔دوسری جانب شامی حکومت کے سربراہ بشار الاسد نے اس قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قانون جاری ہونے کے بعد پیدا ہونے والی پریشانی غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ اس پریشانی کو پھیلانے کا مقصد حکومت کے خلاف ر ائے عامّہ بھڑکانا ہے۔