شہریوں نے ایمرجنسی ہیلپ لائن کو شغل بنا لیا

فوری رسپانس دینے کو پہنچنے والی ریسکیو 1122 نے گلے شکوں کے انبار لگا دئیے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 27 مئی 2018 16:52

لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27مئی 2018ء) شہریوں نے ایمرجنسی ہیلپ لائن کو شغل بنا لیا۔ فوری رسپانس دینے کو پہنچنے والی ریسکیو 1122 نے گلے شکوں کے انبار لگا دئیے۔تفصیلات کےمطابق مختصر عرصے میں انہیں 4 ہزار فیک کالز موصول ہوئی۔ریسیکو اہلکار یہ کالز موصول ہونے کے بعد فوری طور پر اس جگہ پہنچے لیکن وہاں کچھ بھی موجود نہیں تھا۔ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے ریسکیو اہلکاروں اور ان کی گاڑیوں کا نقصان ہوتا ہے جب کہ وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔

2004 میں بنائی جانے والی ریسکیو 1122کا مقصد عوام کو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری سہولت فراہم کرنا ہے۔مگر کچھ لوگو ں نے اس سروس کو مذاق ہی سمجھ لیا ہے۔۔ایک فیک کالر ریسکیو آفس فون کر کہ کہتی ہیں کہ میں مشکل میں ہوں مجھے تھوڑا سا بیلنس کروا دیں۔

(جاری ہے)

ریسکیو 1122کے ڈیٹا کے مطابق ان چودہ سالوں میں ریسکیو اہلکاروں کو مجموعی طور پر 10کروڑ 54 لاکھ 74 ہز ار 4 سو کالز ریسیو ہوئیں۔

جن میں سے 8 کروڑ 65لاکھ 34 ہزار 6 سو انتہائی غیر مہذب کالز ریسیو ہوئیں جب کہ 1کروڑ 11 لاکھ 19ہزار 8سو معلوماتی کالز ریسیو ہوئی۔28لاکھ 25ہزار 5سو رانگ کالز جب کہ 2لاکھ 2ہزار 3سو جعلی کالز ریسیو ہوئیں۔جب کہ ایمرجنسی کالز کی تعداد 47 لاکھ 91ہزار 9 سو تھیں۔قانون کے مطابق اگر کوئی ایمرجنسی سروسز کاغلط استعمال کرے تو اس کے خلاف 50ہزار جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

یا پھر رانگ کالز کرنے والے کا نمبر لیبل بھی کر دیا جاتا ہے۔اور پھر اگر دوبارہ اس نمبر سے کال آتی ہے تو اس نمبر کو کاٹ دیا جاتا ہے۔اس کا نقصان اس کالر کو ہی ہوتا ہے کیونکہ ایمرجنسی کی صورتحال کسی کے ساتھ بھی پیش آ سکتی ہے۔اس لیے صرف ایمرجنسی کی صورت میں ہی ریسکیو کال کرنی چا ہئیے ورنہ اس سے ریسکیو کا نمبر مصروف ہوتا ہے اور اکثر وہ لوگ مدد سے محروم رہ جاتے ہیں جن کو واقعی ایمرجنسی میں ریسکیو کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :