دریائوں کے بہا ئومیں اضافہ نہ ہونے سے آبپاشی کیلئے پانی کی مجموعی قلت49 فیصد سے تجاوز کرگئی

پنجاب ،سندھ میں خریف سیزن کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ،پختونخواہ اور بلوچستان کوحصے کا پانی دیا جارہا ہے

اتوار 27 مئی 2018 18:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) ملک میں پانی کی قلت نے سنگین صورتحال اختیار کرلی ،دریائوں کے بہا ئومیں اضافہ نہ ہونے سے آبپاشی کے لئے پانی کی مجموعی قلت49 فیصد سے تجاوز کرگئی جس کے باعث پنجاب اور سندھ میں خریف سیزن کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔دریائوں کے بہا ئومیں کمی کے ساتھ آبی ذخائر میں بھی پانی کی سطح کم ہوگئی ہے۔

ارسا نے خریف کے ساتھ ربیع سیزن کے لئے بھی پانی کی قلت کا خدشہ ظاہر کردیاہے۔ارسا ترجمان کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باوجود دریائوں کے بہائو میں اضافہ نہ ہونے سے سندھ اور پنجاب کاپانی کا طے شدہ خسارہ 51 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔دریائوں میں پانی کی آمد 1 لاکھ 12 ہزار9سو کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 1 لاکھ 19 ہزار3سو کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

(جاری ہے)

دریاں کے بہائومیں کمی سے آبی ذخائر بھی صفر اعشاریہ دو سو بیس ملین ایکڑ فٹ رہ گئے ہیں۔

تربیلا ڈیم میں موجود پانی کا ذخیرہ صفراعشاریہ صفر13فٹ اورمنگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ صفر اعشاریہ دوسوپانچ ملین ایکڑ فٹ رہ گیاہے۔ترجمان کے مطابق پانی کی کمی سے سب سے زیادہ سندھ اور پنجاب متاثر ہورہے ہیں۔ پنجاب کو ستاون ہزار پانچ سو اور سندھ کو پچپن ہزار کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔تاہم پختونخواہ اور بلوچستان کوحصے کا پانی دیا جارہا ہے۔پانی کی کمی سے پنجاب اور سندھ میں کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔