بلوچستان :گزشتہ سال 90 تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں، 545 ماورائے عدالت قتل کیا گیا،ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ

اتوار 27 مئی 2018 20:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مئی2018ء) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سال 2017 کی جائزہ رپورٹ پیش کر دی سال 2017 میں ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال مایوس کن رہیرپورٹ ایچ آر سی پی کے ترجمان آئی اے رحمان نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس بریفنگ کے دوران پیش کرتے ہوئے بتایا اس موقع پر ان کے ہمراہ ظاہر ایڈووکیٹ،ظہور شاہوانی،مونا بیگ اور دیگر بھی شامل تھے گزشتہ سال بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 90 تشدزدہ لاشیں برآمد ہوئی جبکہ بلوچستان میں 545 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال مایوس کن رہی۔

(جاری ہے)

ملک بھر میں سال 2017 میں بھی مذہبی انتہا پسندی جاری رہی ایچ آر سی پی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین کے خلاف جرائم کے 350 کیسز رجسٹر ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سال 2017 کی جائزہ رپورٹ پیش کر دی ملک بھر میں سال 2017 میں بھی مذہبی انتہا پسندی جاری رہی بلوچستان میں جنری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہائی تشویشناک ہیںانہوں نے کہا ہے کہ 2017 کے دوران بلوچستان میں خواتین کے خلاف جرائم کی350 کیسز رپورٹ ہوئے تا ہم اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ وہاں کی ثقافتی پابندیاں اور جر گہ سسٹم عورتوں کو ایسے جرائم رپورٹ کرنے سے روکتا ہے حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ بلوچستان ایک پسماندہ اور سسٹم زدہ طبقوں کے تحفظ کے لئے بعض قوانین منظور کئے ہیں جس میں بلوچستان کمیشن برائے حقوق نسواں ایکٹ 2017 اور معزوری کے شکار افراد کا بلوچستان ایکٹ 2017 شامل ہے مگر بد قسمتی یہ بات ہے کہ بلوچستان چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2017 کے نفاز کے لئے کوئی خاطر خواہ کوشش نہیں کی گئی سالانہ رپورٹ میں بلوچستان کے کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی دوران کام ہلاکتوں اور چوٹوں کا بھی ذکر کیا گیا اور اس حقیقت کی نشا ندہی بھی کی کہ وہاں صوبائی حکومت نے مزدوروں کی صحت اور تحفظ کے لئے جو اقدامات کئے ہیں وہ نہ ہونے کے برابر ہیں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں2016 کے آخر اور 2017 کے شروع میں آگ لگنے کے کم از کم2 واقعات بھی پیش آئے جس کے باعث درجنوں مزدور ہلاک اور زخمی ہو گئے ۔