ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز کے بیان قلمبند کرانے کا سلسلہ شروع

میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی،ان کمپنیوں سے نہ کبھی مالی فائدہ لیا اور نہ ہی کوئی نفع لیا،مریم نواز

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 28 مئی 2018 10:52

ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز کے بیان قلمبند کرانے کا سلسلہ شروع
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 مئی 2018ء) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سوالوں کے جواب دے رہی ہیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ احتساب عدالت میں بیان دیتے ہوئےمریم نواز کا کہنا تھا کہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017کا خط بطورشواہد عدالتی رکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔

(جاری ہے)

یہ خط مبینہ طور پر ڈائریکٹرفنانشل ایجنسی نےجےآئی ٹی کوبھیجا،یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں،خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں۔

جرح سے محروم اس لیے کیا گیا کہ خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں۔ جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں،خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا،خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا،خط کے متین کے ساتھ دستاویزات منسلک نہیں کی گئیں۔اس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے۔میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ احتساب عدالت میں بیان دیتے ہوئےمریم نواز کا کہنا تھا کہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017کا خط بطورشواہد عدالتی رکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔ یہ خط مبینہ طور پر ڈائریکٹرفنانشل ایجنسی نےجےآئی ٹی کوبھیجا،یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں،خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں۔

جرح سے محروم اس لیے کیا گیا کہ خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں۔ جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں،خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا،خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا،خط کے متین کے ساتھ دستاویزات منسلک نہیں کی گئیں۔اس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے۔میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، ان کمپنیوں سے نہ کبھی مالی فائدہ لیا اور نہ ہی کوئی نفع لیا۔

استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، یہ دستاویزات موجودہ قوانین کے مطابق تصدیق شدہ نہیں ہیں۔خط لکھنے والے وک عدالت میں پیش نہ کر کے جرح سے محروم رکھا گیا۔شفاف تفتیش بھی شفاف ٹرئل کا حصہ ہے۔جس کے بعد نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ مریم انہیں اپنے دفاع میں بطور گواہ بلانا چاہیں تو بلا لیں ۔

تو مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں،یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں، میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی۔یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں،1980کے معاہدے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں،گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شیئرز فروخت کا حصہ نہیں رہی۔