جسٹس (ر) ناصر الملک کی بطور نگراں وزیراعظم تقرری کی اندورونی کہانی سامنے آ گئی

ن لیگ نے جسٹس (ر) ناصر الملک کا نام سب سے پہلے دینے کے بعد فہرست سے نکال دیا تھا،جس کے بعد آج پاکستان پیپلز پارٹی نے ان کا نام بطور نگراں وزیراعظم پیش کیا، میڈیا رپورٹس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 28 مئی 2018 14:22

جسٹس (ر) ناصر الملک کی بطور نگراں وزیراعظم تقرری کی اندورونی کہانی سامنے ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 مئی 2018ء) جسٹس (ر) ناصر الملک کی بطور نگراں وزیراعظم تقرر کی اندورونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق آج نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔اور حکومت اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا گیا۔اور کہا جا رہا تھا کہ جسٹس (ر) ناصر الملک کا نام ن لیگ کی طرف سے تجویز کیا گیا ہے۔

اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ن لیگ کی طرف سے تجویز کیے گئے نام پر اتفاق ہوا ہے۔تاہم نجی ٹی وی چینل کے مطابق جسٹس (ر) ناصر الملک کی بطور نگراں وزیر اعظم تقرری کے پیچھے کوئی اور ہی کہانی نکلی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس (ر) ناصر الملک کا نام نگراں وزیر اعظم کے لیے سب سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ن نے دیا تھا تا ہم بعد میں ن لیگ نے جسٹس (ر) ناصر الملک کا نام اپنی فہرست سے نکال دیا۔

(جاری ہے)

اور اس کے بعد ن لیگ کی طرف سے دوبارہ نگراں وزیراعظم کے لیے جسٹس (ر) ناصر الملک کا نام پیش نہیں کیا گیا۔تاہم آج پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پہلی بار بطور نگراں وزیراعظم تقرری کے لیے جسٹس (ر) ناصر المک کا نام تجویز کیا۔پیپلزپارٹی نے گزشتہ روز جسٹس (ر) ناصر الملک سے فون پر رابطہ کیا تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے بھی جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد آج وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق کر لیا گیا۔

یاد رہے کہ ناصر الملک کا تعلق سوات کے سیاسی اور بااثر پراچہ خاندان سے ہے۔اور وہ سوات میں سترہ اگست 1950 میں پید ا ہوئے۔ پرائمری اور مڈل کی تعلیم آبائی علاقے میں حاصل کی اور پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی کرنے کے بعد اعلٰی تعلیم کے لیے لندن چلے گئے۔ جہاں جسٹس ناصرالملک نے بیرسٹر ایٹ لا کی ڈگری حاصل کی۔ وطن واپس آکر پشاور میں وکالت کا باقاعدہ آغاز 1977 میں کیا اور سترہ سال تک بطور وکیل عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔

1993 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈوکیٹ جنرل بنے۔ 1994 میں پشاور ہائی کورٹ کے جج کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ دس سال بعد 31 جولائی 2004 میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ ایک سال چیف جسٹس ہائی کورٹ رہنے کے بعد 2005 میں سپریم کورٹ کے جج بنے اور دس سال تک عدالت عظمی کے جج رہنے کے بعد جولائی 2014 میں چیف جسٹس پاکستان بنے۔۔چیف جسٹس ناصرالملک نے اپنے کیرئیر میں کئی اھم فیصلے کئے۔

عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات سے متعلق انکوائری کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے رپورٹ مرتب کی۔اپنی ریٹائر منٹ سے چند روز قبل انہوں نے فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں فیصلہ سنایا۔ آپ تین نومبر کی ایمرجنسی کو غیر آئینی قرار دینے والے سپریم کورٹ بنچ کا حصہ تھے۔ این آر او ، سوئس حکام کو خط لکھنے کا معاملہ ، لاپتہ افراد کیس ، بلوچستان و کراچی بد امنی کیس سمیت متعدد اہم نوعیت کے کیسز کی سماعت بھی کی۔