ناصرالملک کی نگراں وزیراعظم نامزدگی پر آصف علی زرداری کا ردعمل

جمہوریت کیلئےخوش آئندہ قرار آج پارلیمنٹ کےعزت اوروقارمیں اضافہ ہوا،قوم غیرجانبداراورشفاف انتخابات چاہتی ہے،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرمبارکباد کےمستحق ہیں۔شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 28 مئی 2018 16:00

ناصرالملک کی نگراں وزیراعظم نامزدگی پر آصف علی زرداری کا ردعمل
کراچی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 مئی 2018ء) : شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے جسٹس رناصرالملک کی نامزدگی کوجمہوریت کے تسلسل کیلئے خوش آئندہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کے عزت اور وقار میں اضافہ ہوا،قوم غیرجانبدار اور شفاف انتخابات چاہتی ہے۔ انہوں نے جسٹس ر ناصرالملک کی بطور نگراں وزیراعظم نامزدگی پراپنے بیان میں کہا کہ قوم آزادانہ ، منصفانہ ، غیرجانبدار اور شفاف انتخابات چاہتی ہے۔

جسٹس ر ناصرالملک کی بطور نگراں وزیراعظم نامزدگی سے آج پارلیمنٹ کے عزت اور وقار میں اضافہ ہوا۔جمہوریت کے تسلسل سے پارلیمان مضبوط ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آئندہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے اتفاق پایا کہ جسٹس (ر) ناصر الملک آئندہ نگران وزیراعظم ہوں گے۔

(جاری ہے)

پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ کا اہم دن ہے کیونکہ آئندہ عبوری وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر قائد حزب اختلاف کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں اور تقریباً چھ ہفتوں تک حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت ہوتی رہی۔

اس طرح ہم نے اپنی جماعت سے مشورہ کیا اور لیڈر آف اپوزیشن نے بھی اپنی جماعت سے ان ملاقاتوں کے حوالے سے مشاورت کی۔ انہوں نے کہا کہ بطور نگران وزیراعظم جن کے نام کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ ان کا کردار بہت شفاف ہے۔ کوئی ان کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں سپیکر سردار ایاز صادق کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس سارے معاملے میں اپنا آئینی کردار ادا کیا ہے۔

قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ نگران وزیراعظم کی تعیناتی کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوا ہے۔ یہ تاریخی فیصلہ ہے اور جمہوریت کی فتح ہے۔ یہ پاکستان اور جمہوریت دونوں کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں یہ بات ثابت ہوگی کہ یہ فیصلہ جمہوریت اور پاکستان کے حق میں ہے اور اس تسلسل کے حق میں ہے جس کے لئے ہم جدوجہد کر رہے ہیں۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ وزیراعظم اور سپیکر کا شکر گزار ہوں کیونکہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے فیصلہ انتہائی اہم تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بہت سی چہ میگوئیاں ہوتی رہی ہیں کہ سیاست دان اپنے فیصلے خود نہیں کر سکتے، ہمیشہ فیصلے باہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ہماری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں، جن حضرات کے نام آئے سب قابل عزت اور قابل احترام ہیں، ہماری کوشش رہی ہے کہ ایسا فیصلہ ہو جو پاکستان کے عوام اور تمام سیاسی جماعتوں کو قابل قبول ہو۔

یہ نہ نظر آئے کہ کوئی پارٹی اپنا فیصلہ ٹھونس رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کا بھی شکر گزار ہوں۔ اس حوالے سے جو گائیڈ لائن پارٹی نے دی تھی اسی کے مطابق ہم نے حکومت کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے اور مشاورت کی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا بھی شکر گزار ہوں کہ ہم نے جذبات سے ہٹ کر صبر و تحمل کے ساتھ فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آئندہ نگران وزیراعظم کے لئے جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔ جسٹس (ر) ناصر الملک چیف جسٹس آف پاکستان بھی رہے ہیں۔ عدالتی تاریخ میں ان کا ایک تاریخی کردار رہا ہے۔ الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ الله تعالیٰ ان کو جذبہ اور ہمت دے کہ 25 جولائی کو صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات کرا سکیں آئندہ عام انتخابات ملکی تاریخ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

وزیراعظم سیاسی جماعتوں، ذرائع ابلاغ سمیت ہم سب کی یہ توقع ہے کہ آئندہ عام انتخابات صاف، شفاف اور منصفانہ ہوں گے۔ خوشی کی بات ہے کہ ہم پانچ سال کی آئینی مدت پوری کر رہے ہیں اور یہ بھی توقع ہے کہ ایک مرتبہ پھر پرامن انتقال اقتدار ہوگا۔ اس سے پہلے 2008ء سے 2013ء، 2013ء سے 2018ء تک بھی ہم نے ایک کٹھن سفر طے کیا ہے۔ الله تعالیٰ ہمیں آئندہ بھی ہمت دے کہ ہم ان چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔

توقع ہے کہ جو بھی جماعت آئندہ الیکشن میں منتخب ہوگی وہ ملک کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کل چھ نام تھے جن میں سے چار نام زیر بحث رہے۔ میڈیا میں بھی یہ نام آتے رہے ہیں تاہم جسٹس (ر) ناصر الملک اور جلیل عباس جیلانی دو نام ایسے ہیں جو منظر عام پر نہیں آئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر نام پر غور ہوا ہے۔ ناصر الملک کے نام پر فیصلہ اتفاق رائے سے ہوا ہے جس پر کوئی بھی شخص انگلی نہیں اٹھا سکتا۔