امریکی جیلوں میں روزے دار قیدیوں کو حرام غذا کھلانے کا انکشاف

الاسکا کی جیل میں مسلمان قیدیوں کو سحر و افطار میں خنزیز کے گوشت سے بنی اشیاء حلال ظاہر کر کے کھلائی گئیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 28 مئی 2018 16:06

امریکی جیلوں میں روزے دار قیدیوں کو حرام غذا کھلانے کا انکشاف
نیویارک (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 مئی 2018ء) امریکی ریاست الاسکا کی جیل میں مسلم قیدیوں کو رمضان میں پورے دن کے روزے کے بعد افطار کے وقت سور کا گوشت کھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔قومی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی جیلر کا مسلمانوں اور رمضان کے ساتھ تعصب کھل کر سامنے آ گیا ہے۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں الاسکا جیل میں مسلمان قیدیوں کو سحری و افطار میں خنزیز کے گوشت سے بنے کباب اور دیگر ڈشز کھلائی جا رہی ہیں۔

حالانکہ مسلمان قیدیوں نے جیل حکام کو قبل ازیں ایک درخواست میں یاد دہانی بھی کروائی ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور رمضان المبارک کے پورے روزے رکھیں گے۔انہیں قیدیوں کے عام کمروں کی بجائے ایک مشترکہ ہال دیا جائے۔جہاں وہ آرام کر سکیں ا ور نماز کا اہتمام بھی کر سکیں۔

(جاری ہے)

جب کہ ان کو رمضان میں صبح کا ناشتہ،دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا دینے کی بجائے دو وقت کا کھانا یعنی کے سحر و افطار دیا جائے۔

جو کہ بلکل حلال ہونا چاہئیے۔لیکن امریکی جیلر نے روایتی خبث کا مظاہرہ کرتے ہوئے رمضان کے ابتدائی ایام میں تمام مسلمانوں کے سحر و افطار کا کھانا غائب کر دیا۔جب مسلمان قیدیوں کی طرف سے سحر و افطار فراہم نہ کرنے پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا تو امریکی انتظامیہ نے ملسمانوں کو خنزیز کے گوشت سے بنی ہوئی چیزیں حلال ظاہر کر کے کھلا دیں۔اور یہ عمل ایک سے زائد بار دہرایا گیا۔

تاہم جیل میں قید ایک غیر مسلم قیدی نے اپنے ساتھی مسلمان قیدیوں انس دیوال اور ارنسٹ جیکپ سن پر انکشاف کیا ہے کہ جو کھانا مسلمانوں کو کھلایا جا رہا ہے وہ بیف یا مٹن نہیں بلکہ خنزیز کا گوشت ہے۔جس کے بعد جیل میں قید مسلماںوں میں تشویش پھیل گئی۔جب کہ امریکی نیوز چینل اے بی سی نے الاسکا جیل میں مسلمانوں کو خنزیز کا گوشت کھلانے کی تصدیق کی ہے۔اور اپنی مفصل رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ واقعہ مسلم دشمنی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے۔جب جیل انتظامیہ سے اس متعلق موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو امریکی جیلر نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔