ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، چیف جسٹس

ْیہ طے ہوچکا ہے کہ ریاستی حکام کو حاصل اختیارات بے لگام نہیں، پاکستان کے ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، سپریم کورٹ محروم طبقے کو فوری انصاف فراہم کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا شنگھائی یونیورسٹی میں خطاب

پیر 28 مئی 2018 18:23

ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، چیف جسٹس
شنگھائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مئی2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں،یہ طے ہوچکا ہے کہ ریاستی حکام کو حاصل اختیارات بے لگام نہیں،پاکستان کے ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، سپریم کورٹ محروم طبقے کو فوری انصاف فراہم کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔

چین کی شنگھائی یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کے تمام ستون ملکی سالمیت، سیکورٹی اور وقار اور لوگوں کی فلاح کے لیے مل جل کر کام کریں، ریاستی حکام کو اپنے اختیارات انصاف کے اصولوں، برابری، شفاف اور قانون کے مطابق استعمال کرنے چاہئیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کے ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، یہ طے ہوچکا ہے کہ ریاستی حکام کو حاصل اختیارات بے لگام نہیں، پاکستان کی عدلیہ کو ایگزیکٹو کے اقدامات پر نظر ثانی کا اختیار ہے، اسی لیے عدلیہ ایگزیکٹو کے اختیارات پر چیک اینڈ بیلنس مہیا کرتی ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ محروم طبقے کو فوری انصاف فراہم کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور خود کو بنیادی حقوق کے تحفظ کا نگراں ثابت کیا ہے، بنیادی حقوق کے مقدمات انصاف کی فراہمی اور انصاف تک رسائی کا موثر آلہ ہے، عوامی مفاد کے مقدمات بنیادی حقوق کا تحفظ اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بناتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے حالیہ دنوں میں قانون اور میڈیکل کی تعلیم اور ماحولیاتی معاملات پر از خود نوٹسز لیے ہیں۔