گزشتہ پانچ برس کے دوران ملک میں مذہبی اقلیتوں کے رجسٹر ووٹرز کی تعداد میں 30فیصد اضافہ

2013 کے عام انتخابات کے مقابلے میں تعداد 8لاکھ 60ہزار کے اضافے سے 36لاکھ 30ہزار تک پہنچ گئی ‘ میڈیا رپورٹ

پیر 28 مئی 2018 18:49

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2018ء) گزشتہ پانچ برس کے دوران ملک میں مذہبی اقلیتوں کے رجسٹر ووٹرز کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،2013 کے عام انتخابات کے مقابلے میں اب یہ تعداد 8 لاکھ 60 ہزار کے اضافے سے 36 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔میڈیا رپورٹ میں دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اقلیتی رجسٹر ووٹرز میں اب بھی ہندو ووٹرز کی تعداد سب سے زیادہ ہے تاہم 2013 کے برعکس اب ان کی تعداد اقلیتی ووٹرز کی کل تعداد کے نصف کے برابر نہیں۔

2013 میں ہندو ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ کے قریب تھی جبکہ کل اقلیتی ووٹرز کی تعداد 27 لاکھ 70 ہزار تھی یعنی اقلیتی ووٹرز کی کل تعداد میں نصف سے زیادہ تعداد ہندو ووٹرز پر مشتمل تھی۔اس کے بر عکس اب ہندو رائے دہندگان کی تعداد 17 لاکھ 70 ہزار ہے جس میں سے زیادہ تر کا تعلق سندھ سے ہے اور سندھ کے 2 اضلاع میں کل رجسٹرڈ ووٹرز میں ہندو ووٹر کی تعداد 40 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح مسیحی برادری اقلیتی ووٹرز میں دوسرے نمبر پر ہے، جن کی تعداد 16 لاکھ 40 ہزار ہے جس میں سے 10 لاکھ کے قریب صرف پنجاب جبکہ 2 لاکھ ووٹر سندھ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہندو ووٹرز کے برعکس 2013 کے مقابلے میں ان کی تعداد میں خاصہ اضافہ دیکھا گیا۔ملک میں احمدی ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 61 ہزار 505ہے، جن میں زیادہ تر پنجاب اس کے بعد سندھ اور اسلام آباد سے تعلق رکھتے ہیں، سال 2013 میں احمدی ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار 966تھی۔

اسی طرح سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے اکثریت ووٹرز کا تعلق خیبر پختونخوا ہ اور اس کے بعد سندھ اور پنجاب سے ہے جبکہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا میں ان کی تعداد، بلوچستان اور اسلام آباد کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے اور 2013 کے انتخابات میں یہ تعداد 5 ہزار 993ووٹر تھی۔دوسری جانب پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کی تعداد بھی 4 ہزار 235افراد ہوگئی ہے جو 2013 میں 3 ہزار 650ووٹر تھی، جس میں زیادہ تر کا تعلق سندھ سے اور اس کے بعد خیبر پختونخوا سے ہے۔

بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے رائے دہندگان کی حالیہ تعداد 2013 میں ایک ہزار 452تھی جو اب بڑھ کر ایک ہزار884 ہوچکی ہے، اسی طرح انتخابی فہرستوں میں بہائی برادری کے کل رجسٹرڈ ووٹرز 31 ہزار543ہیں۔دستاویزات کے مطابق حالیہ فہرستوں میں یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کا کوئی ذکر نہیں جبکہ 2013 میں809یہودی رائے دہندگان تھے جن میں سی427خواتین اور382مرد ووٹرز تھے۔

تاہم ضلعی سطح پر اقلیتی ووٹرز کے اعداد و شمار مرتب کرنا ابھی باقی ہے۔ 2013 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے 2 اضلاع عمر کوٹ اور تھرپارکر میں رجسٹر اقلیتی ووٹرز کی تعداد سب سے زیادہ تھی، تھر پارکر میں کل ووٹر کا 46 فیصد جبکہ عمر کوٹ میں 49 فیصد حصہ اقلیتی ووٹرز پر مشتمل تھا۔تعداد کے لحاظ سے عمر کوٹ میں 3 لاکھ 86 ہزار 342 ووٹرز میں سے ایک لاکھ 79 ہزار 501 ووٹرز اقلیتی برادری سے تھے، اسی طرح تھر پارکر کے 4 لاکھ 73 ہزار 189 ووٹرز میں سے 2 لاکھ 19 ہزار 342 ووٹر غیر مسلم تھے۔

اسی طرح میر پورخاص میں کل رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 90 ہزار 35 تھی جس میں سے ایک لاکھ 92 ہزار 357 غیر مسلم تھے یعنی 33 فیصد جبکہ ٹنڈو الہ یار میں 2 لاکھ 88 ہزار 460 ووٹرز میں سے 26 فیصد یعنی 74 ہزار 954 ووٹرز کا تعلق اقلیتوں سے تھا۔اعدا و شمار کی تفصیلات کے مطابق ٹنڈو محمد خان میں رجسٹر ووٹرز کی کل تعداد 2 لاکھ 31 ہزار 522 ہے جس میں سے 17 فیصد یعنی 39 ہزار 847 غیر مسلم ووٹرز ہیں، مٹھیاری کے 3 لاکھ 2 ہزار 265 میں سے 81 ہزار 589 ووٹرز اقلیتی برادری سے ہیں۔

کراچی کے ضلع جنوبی میں ووٹرز کی کل تعداد 10 لاکھ 70 ہزار 321 ہے اور ا س میں 8 فیصد غیر مسلم ہیں جن کی تعداد 81 ہزار 589 ہے، اسی طرح گھوٹکی میں 5 لاکھ 71 ہزار 636 میں سے 41 ہزار 31، حیدرآباد میں 9 لاکھ 28 ہزار 226 میں سے 62 ہزار 243 ووٹرز غیر مسلم ہیں جو کل تعداد کا 7 فیصد ہے۔مزید یہ کہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں 2 لاکھ 47 ہزار 827 میں سے 35 ہزار 335 ووٹرز جبکہ لاہور کے 44 لاکھ 24 ہزار 314 ووٹرز میں سے 6 لاکھ 4 ہزار 991 ووٹرز اقلیتی برادری سے ہیں جو کل تعداد کا 6 فیصد حصہ ہیں۔اسی طرح سندھ کے جامشورو اور کشمور اضلاع میں اقلیتی ووٹرز کی تعداد بالترتیب 18 ہزار 912 اور 17 ہزار495 ہے، جو کل تعداد کا 3 لاکھ 73 ہزار 97 اور 3 لاکھ 55 ہزار 904 ووٹرز کا 5 فیصد ہے۔