پا کستان کو 70سالوں سے رنگ ،نسل ،قوم ،مذہب کے نام پر تقسیم رکھا گیا ہے،جام کمال

اب وقت آگیا ہے ہم قوم کی طرح ترقی کیلئے کردار ادا کریں،ایٹم بم پاکستان کے دفاع کا ناقابل تسخیر جز ہے ، اپنا ووٹ اپنی ضروریات کے مطابق دیں، حکومت کا موقع ملاتو بلوچستان میں جدید طرز کا تعلیمی نظام متعارف کروائیں گے ،بی اے پی کے صدر کا تقریب سے خطاب

پیر 28 مئی 2018 20:12

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2018ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر مملکت میر جام کمال عالیانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو 70سالوں سے رنگ ،نسل ،قوم ،مذہب کے نام پر تقسیم رکھا گیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ہم قوم کی طرح ترقی کے لئے کردار ادا کریں،ایٹم بم پاکستان کے دفاع کا ناقابل تسخیر جز ہے ،بلوچستان کو تعلیم کی ضرورت ہے پڑھا لکھا طبقہ صوبے میں تبدیلی لا سکتا ہے، عوام اپنے ووٹ کا صیح استعما ل کرے جس دن بلوچستان کے اراکین صوبائی اسمبلی ووٹوں کی بھاری اکثریت کامیاب ہوں گے وہ کام کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ،انہوں نے یہ بات پیر کو بیو ٹمز میں یوم تکبیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ،صوبائی وزیرمواصلات و تعمیرات میر عاصم کرد گیلو، وزیراعلی کے معاون خصوصی بلال کاکڑ،وائس چانسلر بیو ٹمز احمد فاروق بازئی ،کمشنر کوئٹہ ڈویژن جاوید انور شاہوانی سمیت دیگر بھی مو جود تھے، میر جام کمال نے کہا کہ یوم تکبیر پا کستان کی تاریخ میں اہم دن ہے قوموں کے تحفظ میں معیشت،دفاع، تعلیم،توانائی کا اہم کردار ہے ،جدید دنیا میں قوموں کی ترقی کے لئے اعلیٰ اور جدید تعلیم انتہائی اہم ہے ،ایک دور تھا جب مسلمانوں نے تعلیم کے ذریعے اعلیٰ مقام حاصل کیا اور بہت سی ایجادات کیں مگرآج امت مسلمہ مشکلات کا شکار ہے کیونکہ ہم نے ان ایجادات اور جدید تعلیم سے استفادہ حاصل نہیں کیا جبکہ دیگر قوموں نے اس تعلیم سے فائدہ اٹھایا اور وہ آج دنیا بھر میں ترقی یافتہ قومیں کھلاتی ہیں،انہوں نے کہا کہ ایٹم بم کی وجہ سے پاکستان کا دفاع مضبوط ہوا ہے یہ ہمارے دفاع کا اہم جز ہے لیکن ہمیں اس کے ساتھ ساتھ دیگر اجزاء پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ،پا کستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ،پا کستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے یہاں زرعی آمدن کے مواقعے موجود ہیں اور یہاں پر مصنوعات کی مانگ بھی ہے ، لیکن اگر آبادی کو صیح سمت میں نہیں لے کر جا یا جاتا تو اس کے نقصانات ہوں گے،ہمیں اپنی ضروریات کے مطابق اپنی سمت کا تعین کر نا ہے اور اسی حساب سے بجٹ میں ترجیحات شامل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ پا کستان میں 70سالوں میں زبان،نسل ،دین ،اور دیگر اختلافات میں جتنی سیاست کر نی تھی وہ ہو چکی ہے ،ہم ستر سال بعد یہاں کھڑے ہیں ہمارا مستقبل انتہائی اہم ہے طلبا کے لئے مستقبل میں روشن مواقعے مو جود ہیں ،سیاسی لوگوں نے نوجوانوں کے لئے اقدامات کرنے ہیں یہ وہ وقت ہے جب ہم نے بننا یا بگڑنا ہے ، انہوں نے کہا کہ اگرہم کالج،یونیورسٹیوں میں سیاست ،جھنڈوں طلے تعلیمی اداروں کو بند کریں گے تو اس سے طلباء کا اپنا وقت ضائع ہوگا اور اگر طلبا اس وقت کو ضائع کریں گے تو اس سے انکا اپنا نقصان ہوگا ،یونیورسٹیوں میں سیاست کی آڑ میں تعلیم کا ضیاع نوجوانوں کا نقصان ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں ماضی میں تعلیم اداروں کو سیاست کے نام پر تبا ہ کیا گیا، یہی وجہ سے ہے ہمارے صوبے میں افرادی قوت کی کمی ہے اور معاشی طورپر صوبہ کمزور ہے ،ہمیں انہی کمزوریوں کو دور کر نے کیلئے کام کرنا ہے ،میر جام کمال نے کہا کہ پا کستان کے لوگ دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں طلباء اپنی سوچ کو ایک علاقے تک محدود نہ رکھیں انکے لئے پوری دنیا میں مواقعے مو جود ہیںہمارے طلباء کو اکثر انگریزی مضا مین پڑھنے میں دقت محسوس ہوتی ہے ،اگر ہمارے اسکولوں کا نظام بہتر ہوجائے تو اس سے صوبے کو بے پناہ فائدہ ہوگا ،تعلیم کی بہتری کے لئے ضلعی اور یونین کونسل سطح پر تعلیمی سنیٹر بنا کر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ہمارے پاس تعلیمی نظام کی بہتری کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ موجود نہیں ،اگر ہمیں حکومت کا موقع ملاتو ہم بلوچستان میں جدید طرز کا تعلیمی نظام متعارف کروائیں گے جس میں صوبے کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیم کی بہتری کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ،انہوں نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعلیم کے معاملے میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کریں ،بیوٹمز بلوچستان کا بہترین تعلیمی ادارہ ہے اس سے صوبے کا مستقبل منسلک ہے نوجوان ملک کا مستقبل ہیں پڑھے لکھے نوجوان ملک میںتبدیلی لائیں گے ،رنگ،نسل قوم صرف پہچان کے لئے رکھے گئے ہیں لیکن اس سے ہمیں بہت نقصان بھی ہوا ہے،اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا ووٹ اپنی ضروریات کے مطابق دیں تا کہ عوام کی زندگی میں بہتری آسکے ،تبدیلی صرف ووٹ کے ذریعے ممکن ہے ،مسائل عوام کے ہیں عوام کو انہیں سنجیدہ لینا ہوگا پڑھے لکھے طبقے کو آگے آکر بات کر نے کی ضرورت ہے جس دن کوئٹہ یا کسی اور حلقے کا ایم پی اے 40ہزارووٹ لیکر کامیاب ہوگا وہ مجبور ہوگا کہ کام کر ے ،نوجوان ملک کا مستقبل ہیں انکے کندھوں پر ذمہ داری ہے۔