کسی آمر یا مارشل لاء ڈکٹیٹر نے نہیں ایک منتخب وزیر اعظم نے ایٹمی ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی اور ایک منتخب وزیر اعظم نے ہی دھماکے کئے ‘ نواز شریف

ایٹمی دھماکے کرنے ،ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے والے کیساتھ ایسے زیادتی کی جارہی ہے جیسے میں پاکستان کا سب سے بڑا دشمن بن گیا ہوں دوسرے آنکھ کے تارے بن گئے ہیں ،مجھے غدار تک کہہ ڈالا ،آج جو کتابیں سامنے آرہی ہیں اس پر کیا رائے ہے ، اس پر کیا کہو گی نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کیخلاف جو فیصلے ہو رہے ہیں ان کو بدلنے کی چابی عوام کے ہاتھ میں ہے ،ہم نئے عزم کے ساتھ کام شروع کرینگے ملک کو ایٹمی طاقت کے بعد اقتصادی قوت بھی بنائیں گے ‘پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کی 20ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب

پیر 28 مئی 2018 22:01

کسی آمر یا مارشل لاء ڈکٹیٹر نے نہیں ایک منتخب وزیر اعظم نے ایٹمی ٹیکنالوجی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2018ء) سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن )کے قائد محمد نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو ایٹمی ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھنے کا کریڈٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی آمر یا مارشل لاء ڈکٹیٹر نے نہیں بلکہ ایک منتخب وزیر اعظم نے اس کی بنیا د رکھی اور ایک منتخب وزیر اعظم نے ہی ایٹمی دھماکے کئے ، ایٹمی دھماکے کرنے اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے والے کے ساتھ ایسے زیادتی کی جارہی ہے جیسے میں پاکستان کا سب سے بڑا دشمن بن گیا ہوں جبکہ دوسرے آنکھ کے تارے بن گئے ہیں ،مجھے غدار تک کہہ ڈالا ، لیکن آج جو کتابیں سامنے آرہی ہیں اس پر کیا رائے ہے ، اس پر کیا کہو گی ،نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف جو فیصلے ہو رہے ہیں ان فیصلوں کو بدلنے کی چابی عوام کے ہاتھ میں ہے ،اگر 1991ء سے 2018ء تک تسلسل رہتا تو آج پاکستان ایشیا کیا دنیا کی طاقت بن چکا ہوتا ،لیکن مایوس نہیں ہونا ہم نئے عزم کے ساتھ کام شروع کریںگے اور ملک کو ایٹمی طاقت کے بعد اقتصادی قوت بھی بنائیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کی 20ویں سالگرہ ’’یوم تکبیر ‘‘ کی مناسبت سے الحمر ا میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مریم نواز شریف ، خواجہ سعد رفیق ،مشاہد اللہ خان ،پرویز رشید ، مشاہد اللہ ،پرویز ملک ،شائستہ پرویز ملک، خواجہ عمران نذیر ،کرنل (ر ) مبشر جاوید سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ سے 1985سے لے کر آج تک 33سال کا رشتہ نواز شریف کا قیمتی سرمایہ ہے اور مجھے اس پر مان ہے مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ یہ سرمایہ آج بھی بڑا مضبوط ہے ۔ 1500گنجائش والے حال میں دو گنا لوگ موجود ہیں میں اور یہ پورے لاہور کی نمائندگی ہے میں اس جذبے کو کیا کہوں ۔ نواز شریف نے کہا کہ آج ہم ایٹمی طاقت بننے کی بیسویں سالگرہ منا رہے ہیں او رمیری نیب اسلام آباد میں 75ویں پیشی تھی۔

مریم نواز آج بھی چار گھنٹے کٹہرے میں کھڑی رہی ہیں اس سے ایک روز قبل بھی اتنے ہی گھنٹے کٹہرے میں کھڑے ہو کر بیان ریکارڈ کرایا اس سے پہلے میں بھی کٹہرے میں کھڑا رہا ،سوچنا چاہیے یہ کیا ماجرا ہے ۔ میں نے تو کسی سے میڈل نہیں مانگا ۔ مجھے صرف اس بات پر نکال دیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی اور مجھے کہا کہ گھر جائو ۔ اگر یہ میرے خلاف کرپشن کا کیس لے کر آتے ، کک بیکس کا کیس لاتے تو میں آج عوام کو اپنا چہرہ نہ دکھا سکتا اور میں سوچ بھی نہیں سکتا تھاکہ میں عوام کے پاس کس منہ سے جائوں ۔

اگر میں نے پیسہ لوٹنا ہوتا تو مجھے ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے عوض پانچ ارب ڈالر ز کی پیشکش کی گئی اور اس کی وزارت خارجہ کے پاس ٹیلیفون ٹیپیں موجود ہیں میرے پاس بھی اس کی کاپیاں ہیں۔ مجھے امریکی صدر بل کلنٹن نے کہا کہ پانچ ارب ڈالر لے لیں دھماکے نہ کریں اگر میں لالچی ہوتا ، کرپٹ ہوتا اور خدانخواستہ مجھے ملک کا مفاد عزیز نہ ہوتا ،میں محب وطن نہ ہوتا تو میں کہتا لائو پانچ ارب ڈالر ،دو‘چار ارب ڈالر حکومت کو دے دیتا اور دو چار ارب ڈالر اپنی جیب میں ڈال لیتا یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا لیکن میں نے ملک کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔

مجھے امریکی صدر نے قائل کرنے کیلئے پانچ ٹیلیفون کالز کیں، برطانیہ کے وزیر اعظم سمیت دوست ممالک ، جاپان ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے وزیر اعظم نے رابطے کئے کہ آپ ایٹمی دھماکے نہ کریں ہم آپ کو اپنے سر پر بٹھائیں گے آپ عظیم ملک بن جائو گے ،میں بھی تو لالچ میں آ سکتا تھا لیکن نے انہیں جواب دیا کہ آپ نے ہماری غیرت ، عزت کا غلط اندازہ لگایا ہے ،ہماری عزت کی کوئی قیمت نہیں ہے اور کوئی ہماری توقیر کی قیمت نہیںلگا سکتا اور آپ اپنے پانچ ارب ڈالر اپنے پاس رکھیں ۔

بھارت نے خطے میں ایٹمی دھماکے کئے ہیں تو ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ ہم اس کو جواب دیں ۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارت کے ٹیلی وژن والے جو زبان بول رہے تھے وہ سب کو معلوم ہے لیکن جب ہم نے ان کے پانچ دھماکوں کے مقابلے میں چھ دھماکے کئے تو بھارت والوں کی گفتگو کا انداز بدل گیا ، ہمارے دھماکوں کے آٹھ ماہ بعد بھارتی وزیر اعظم واجپائی بس میں بیٹھ کر پاکستان آئے ۔

اگر ہم ایٹمی قوت نہ بنتے تو کیا بھارت کے وزیر اعظم نے بس میں بیٹھ کر پاکستان آنا تھا ۔ آج اللہ کے کرم سے ہم ایٹمی قوت ہیں اور کوئی بھی دشمن ہو وہ ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ انہوںنے شرکاء سے مخاطب ہو کر سوال کیا کہ کس نے یہ کام کیا جس پر شرکاء نے نواز شریف کا نعرہ لگایا تو نواز شریف نے کہا کہ نہیں یہ کام ایک منتخب وزیر اعظم نے کیا ۔

یہ کام کسی آمر یا مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر نے نہیں کیا ، ڈکٹیٹر نے نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جس کا جو کریڈٹ اس کو یہ دینا چاہیے اور نہ دینا نا انصافی ہوگا ۔ منتخب وزیر اعظم ذوالفقا رعلی بھٹو نے اس کی بنیاد رکھی اور پھر منتخب وزیر اعظم نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے ۔ انہوں نے کہا کہا کہ جب میں اس حوالے سے فیصلے کر رہا تھا تو اس کمیٹی کے اندر بہت سے لوگ تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ دھماکے نہ کریں پابندیاں لگ جائیں گی ، برا حال ہو جائے گا ہم مسکین اور غریب ہو جائیں گے میں سب سے پوچھ رہا تھا ، سب سے پہلے مشاہد حسین سید نے مشورہ دیا ’’ کڑاکے کڈ دیو‘‘۔

انہوں نے کہا کہ میں اس وقت قازقستان میں تھا میں نے وہاں سے کہا کہ تیاری کریں ،دھماکوں کے لئے جو سرنگ ایک ماہ میں تیار ہونا تھی وہ ہمارے لوگوں کے جذبے او ر محنت کی وجہ سے 17روز میںتیار ہوئی اور جیسے یہ کام مکمل ہوا ہم نے اگلے گھنٹے بٹن دبا دیا اور پاکستان ایٹمی قوت بن گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان 28مئی 1998ء کو ایٹمی قوت بنا تو دنیا نے اسے تسلیم کیا، میں نے پھر امریکی صدر کو فون کر کے اپنے موقف سے آگاہ کیا جسے انہوں نے تسلیم کیا ۔

میں نے انہیں جیسے آپ منتخب صدر ہیں میں بھی منتخب وزیر اعظم ہوں اگر میں بھارت کے دھماکوں کا جواب نہیں دوں گا تو عوام مجھے معاف نہیں کریں گے۔مجھے امریکی صدر نے کہا کہ نواز شریف آپ سٹریٹ بلے سے کھیلے ہو ۔اس کے بعد امریکی صدر کا ہمار ے ساتھ کوئی گلہ نہیں تھا بلکہ وہ ہمارے دوست بن گئے اور کارگل کا معاملہ ہوا تو انہوں نے مثبت کردار ادا کیا ۔

ہم دنیا کو ساتھ لے کر چلے اور دنیا ہم سے روٹھی نہیں اس کو ڈپلومیسی کہتے ہیں ۔ ہم کسی مشرف کی طرح ایک ٹیلیفون کال پر لیٹ نہیں گئے ،ہم نے ملک کے مفادات کا سودا نہیں کیا بلکہ ڈٹے رہے ۔ آندھی ہو ، طوفان ، بارش ہو ،گرمی ہو یا سردی نواز شریف کبھی نہیںگھبرایا ۔ ہم ایٹمی طاقت بن چکے ہیں اور اب اقتصادی قوت بننے جارہے تھے ۔انہوںنے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ آج بجلی آرہی ہے کہ نہیں ، جب 2013ء میں منتخب کیا گیا تو کیا اس وقت بجلی آرہی تھی ۔

کیا آپ نے کبھی ان سے پوچھا ہے جنہوں نے آپ کی روشنی کو ختم کر دیا ان کو قوم کا جواب ملتا ہے اور انہیں ووٹ نہیں ملتا ۔ 2013ء میں دہشتگردی کا کیا حال تھا لیکن آج دہشتگردی دم توڑ رہی ہے ،کیا مجھے اس کی سزا دے رہے ہو ۔ سی پیک آیا یا نہیں ،لاہور سے ملتان تک موٹر وے بنی ، ملتان سے کراچی بن رہی ہے وزیر اعظم نے ایک روز قبل ملتان سے شجاع آباد تک افتتاح کیا ہے کیا مجھے اس چیز کی سزا دی گئی ہے ۔

میں روز نیب کے مقدمے بھگت رہا ہوںمجھے تاحیات نا اہل قرار دے رہو ۔ انہوںنے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے رہنے والوں کیا تمہیں محسوس نہیں ہوتا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتنی زیادتی کی جارہی ہے اوردوسرے آنکھ کی تارے بن گئے ہیں ۔ ایسا کیا جارہا ہے جیسے نواز شریف پاکستان کا سب س بڑا دشمن بن گیا ہے ، غدار تک کہہ ڈالا ، آج جو کتابیں سامنے آرہی ہیںکیا رائے ہیں ، کیا کہو گی ۔

نواز شریف کے ساتھ جو زیادتی ہو رہی ہے اس کا خاتمہ ہونا چاہیے اس کی چابی آپ کے ہاتھ میں ہے ۔میں جو آج منظر دیکھ رہا ہوں 25جولائی تو دور کی بات ہے مسلم لیگ (ن) آج ہی جیت گئی ہے ۔ انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے خلاف جو فیصلے ہوئے ہیں تم انہیں قبول کرتے ہو یا مسترد کرتے ہو جس پر شرکاء نے نا ں کا نعرہ لگایا ۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر ان فیصلوں کو مسترد کرتے ہو تو ان کو بدلنے کی چابی تمہارے ہاتھ میں ہے ۔

25جولائی زیادہ دور نہیں آپ سب کچھ بد ل سکتے ہو ۔ آپ پاکستان کی تقدیر بدلو گے ۔ اس ملک میں 70سال سے تماشہ چل رہا ہے جس طرح ملک کو چلایا جارہا ہے کیا تم اس سے متفق ہو ۔ 70سال سے ملک صحیح چلتا تو آج بچوں کے ہاتھوں میں صرف ڈگریاں نہ ہوتیں بلکہ انہیں رو زگار بھی مل گیا ہوتا ۔ اب اگلے سات سال تو کیا سات مہینے بھی ایسے نہیں چل سکتا ۔ہم نے 1991ء میں اپنا کام شروع کیا ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا آج تک 1991ء سے 2018ء تک تسلسل رہتا تو آج پاکستان ایشیاتو کیا دنیا کی طاقت بن چکا ہوتا ۔

لیکن گھبرانا ہے اور نامایوس ہونا ہے ہم نئے سرے سے نئے عزم کے ساتھ کام شروع کریںگے ۔ ملک کو ایٹمی قوت بنایا ہے تو اقتصادی قوت بھی بنائیں گے ، اسے معاشی قوت بھی بنائیں گے ۔ کیا تم میرا ساتھ دو گے ، ہم انشا اللہ پاکستان کی تقدیرکو بدلیں گے ۔ نواز شریف جو وعدہ کرتا ہے اسے پورا کرتا ہے ۔ آپ نے ووٹ کو عزت دینی ہے ۔ اپنی تقریر کے اختتام پر نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے بھی لگوائے ۔